- فتوی نمبر: 16-190
- تاریخ: 16 مئی 2024
- عنوانات: عبادات > قربانی کا بیان
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ذوالحج کے پہلے دس دن ناخن تراشنا،غیر ضروری بال صاف کرنا کیوں منع ہے؟ اور کیا ہم سر کے بالوں کی کٹنگ یا چہرے کی شیو بھی کر سکتے ہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ان دس دنوں میں ناخن یا بال کاٹنا ممنوع اور ناجائز نہیں ہے بلکہ نہ کاٹنا صرف مستحب اور پسندیدہ ہے اور وہ بھی صرف اس شخص کے لیے جس کا قربانی کا ارادہ ہو ،ہرایک کے لئے مستحب بھی نہیں ہے، اس لیے اگر کسی نے ناخن بال کاٹ لیے تو بھی گناہ نہیں ہوگا۔ سر کے بالوں کا اوردیگربالوں کا سب کا ایک ہی حکم ہے۔
نوٹ: داڑھی کو منڈوانا یا ایک مشت سے کم رکھنا ویسے بھی جائز نہیں۔
في المسلم:2/160
عن ام سلمة رضي الله عنها قال اذا دخل العشر وعنده اضحية يريد ان يضحي فلايأخذن شعرا ولايقلمن ظفرا
ترجمہ:حضرت ام سلمہؓ سے مرفوعا روایت ہے فرماتی ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا جب ماہ ذی الحجہ کا پہلاعشرہ شروع ہوجائے اور اس کے پاس قربانی کاجانور موجود ہو اور وہ اس کی قربانی بھی کرنا چاہتا ہو تو وہ اپنے بالوں کو نہ کٹوائے اور نہ ہی اپنے ناخنوں کو تراشے
© Copyright 2024, All Rights Reserved