- فتوی نمبر: 13-38
- تاریخ: 07 اپریل 2018
- عنوانات: مالی معاملات > اجارہ و کرایہ داری
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مارکیٹ میں فی کاؤنٹر کا ایڈوانس موجودہ ایک لاکھ سے دو لاکھ روپے ہیں ۔میں نے زیادہ ایڈوانس (1375000)ادا کرکے کائونٹرکاکرایہ (1000)روپے ماہانہ مقرر کیا۔کائونٹر کو آگے کرایہ پر دیا جس کا کرایہ 40,000روپے ماہانہ وصول کرتا ہوں ۔ کیا یہ سودکے زمرے میں تو نہیں آتا؟اگر آتا ہے تو برائے مہربانی اس کا حل بتادیں ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں ایڈوانس رقم کی حقیقت قرض کی ہے اور قرض کی بنیاد پر کرائے میں مارکیٹ ویلیو سے کمی کرنا قرض سے فائدہ اٹھانا ہے جو کہ سودہے۔اس کا متبادل یہ ہے کہ ایڈوانس کو ایڈوانس کرایہ بنایا جائے جس کی صورت یہ ہے کہ اس کی واپسی نہ ہو بلکہ کرائے کی مد میں کٹتا رہے ایسی صورت میں معمول کے کرائے سے کم کرایہ بھی مقرر کیا جاسکتا ہے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved