- فتوی نمبر: 15-366
- تاریخ: 11 مئی 2019
- عنوانات: حظر و اباحت > منتقل شدہ فی حظر و اباحت
استفتاء
ایک مقامی اخبار میں حکومت پنجاب کی طرف سے ایک اشتہار چھپا ہے جس میں مولانا سید عبد الخبیر آزاد صاحب خطیب و امام بادشاہی مسجد یہ کہہ رہے ہیں
’’ قرآن و حدیث کی روشنی میں اعضاء کو عطیہ کرنا صدقہ جاریہ ہے اور یہ نیکی آپ بعد از مرگ بھی کر سکتے ہیں، کسی بھی انسان کے لئے آنکھوں،گردوں یا دیگر اعضاء کا عطیہ کرکے آپ کئی افراد کونئی زندگی دے سکتے ہیں۔‘‘
اشتہارکی پیشانی پر قرآن پاک کی یہ آیت بھی درج ہے
’’ومن احياها فكانما احيا الناس جميعا‘‘
کیا یہ بات درست ہے ؟کیااعضاء کو عطیہ کرنا صدقہ جاریہ ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1- مولانا عبدالخبیر آزاد صاحب کی یہ بات ہندو پاک کے اکابر اہل علم کے مخالف ہے اور ان کی اپنی علمی حیثیت ایسی نہیں کہ ان کی بات حجت یعنی دلیل بن سکے، لہذا یہ بات شرعا درست نہیں ۔تفصیل دیکھنی ہو تو مفتی شفیع صاحب رحمہ اللہ کی کتاب ’’اعضاء کی پیوندکاری ‘‘میں دیکھ سکتے ہیں۔
2-اعضاء کا عطیہ کرنا صدقہ جاریہ نہیں کیونکہ صدقہ جاریہ ہونے کے لیے ضروری ہے کہ وہ کام بذات خود جائز ہو.
© Copyright 2024, All Rights Reserved