• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

میسج کے ذریعے تین طلاقیں دینے کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں  کہ میرے داماد نے چار ماہ پہلے میری بیٹی کو واٹس ایپ پر تحریری میسج  کے ذریعے چار مرتبہ طلاق  دی ہے، میسج کا عکس ساتھ لف ہے، اس کے بعد میرے داماد نے اقرار بھی کیا ہے کہ میں نے تینوں طلاقیں دے دی ہیں اور اس اقرار کے چار گواہ بھی موجود ہیں۔  جس وقت خاوند نے طلاق دی اس وقت بیوی حاملہ تھی کیا اس صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہو گئی ہیں؟

تحریری میسج کے الفاظ: ’’میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، دفع ہو جا میری زندگی سے۔۔۔۔۔ میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، میں تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘

شوہر کا بیان: دارالافتاء کے نمبر سے شوہر سے رابطہ کیا گیا تو اس نے کہا کہ جب بھی حالات خراب ہوتے تو میرے   سسرال والوں کی طرف سے تین طلاق کا مطالبہ ہوتا تھا اس لیے ان کے مطالبے کے مطابق میں نے تینوں طلاقوں کے میسج کر دیے اور نیت طلاق کی ہی تھی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تین طلاقیں واقع ہو گئی ہیں جن کی وجہ سے بیوی  شوہر پر حرام ہو گئی ہے، لہذا اب نہ رجوع ہو سکتا ہے اور نہ صلح کی گنجائش ہے۔

توجیہ:ہماری تحقیق میں میسج کی تحریر کتابت مستبینہ غیرمرسومہ ہے اور کتابت مستبینہ غیرمرسومہ سے شوہر کی طلاق کی نیت ہو تو طلاق واقع ہو جاتی ہے،  مذکورہ صورت میں چونکہ میسج کے ان الفاظ سے کہ ’’میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، دفع ہو جا میری زندگی سے۔۔۔۔۔ میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، میں تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘ شوہر کی طلاق کی نیت تھی لہذا  مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہو گئی ہیں۔ نیز حمل کی حالت میں دی گئی طلاق بھی واقع ہو جاتی ہے۔

فتاوی شامی (442/4) میں ہے:قال في الهندية: الكتابة على نوعين: مرسومة وغير مرسومة، ونعني بالمرسومة أن يكون مصدرا ومعنونا مثل ما يكتب إلى الغائب. وغير المرسومة أن لا يكون مصدرا ومعنونا، وهو على وجهين: مستبينة وغير مستبينة، فالمستبينة ما يكتب على الصحيفة والحائط والأرض على وجه يمكن فهمه وقراءته. وغير المستبينة ما يكتب على الهواء والماء وشيء لا يمكنه فهمه وقراءته. ففي غير المستبينة لا يقع الطلاق وإن نوى، وإن كانت مستبينة لكنها غير مرسومة إن نوى الطلاق یقع وإلا لادرمختار (4/509) میں ہے:كرر لفظ الطلاق وقع الكل.(قوله كرر لفظ الطلاق) بأن قال للمدخولة: أنت طالق أنت طالق أو قد طلقتك قد طلقتك أو أنت طالق قد طلقتك أو أنت طالق وأنت طالق.بدائع الصنائع (3/295) میں ہے:وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله – عز وجل – {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} [البقرة: ٢٣٠] ، وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved