- فتوی نمبر: 15-226
- تاریخ: 14 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام درج ذیلہ مسئلہ کے بارے میں کہ کوئٹہ میں ٹھکانہ یا ٹھیہ فروخت ہوتا ہے۔
ٹھکانے یا ٹھیہ کی فروختگی کی صورت یہ ہوتی ہے کہ ایک آدمی کرایہ پر دکان یا تندور یا چائے کا ہوٹل وغیرہ کھولتا ہے، پھر وہ حسبِ استطاعت محنت کر کے اس کو ترقی دیتا ہے پھر جب اس دکان یا تندور یا ہوٹل کی شہرت عام ہو جاتی ہے تو پھر اگر مذکورہ شخص کو وہ دکان یا تندور یا ہوٹل بیچنا پڑ جائے تو وہ دکان میں موجود مال کے ساتھ ساتھ اس کی شہرت کی بھی قیمت لگاتا ہے۔ مثلاً اگر دکان میں موجود مال 10 لاکھ روپے کا ہے تو وہ شخص بارہ لاکھ روپے میں اس دکان کو فروخت کرتا ہے۔ 10 لاکھ مال کے اور 2 لاکھ ٹھکانے یا ٹھیہ کی۔ نیز کبھی کبھی کرائے کی اس دکان میں مال نہیں ہوتا تو اس صورت میں بھی صرف ٹھکانہ چھوڑنے کی قیمت لی جاتی ہے۔
اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ ٹھکانہ یا ٹھیے کی شہرت کا الگ قیمت لینا جائز ہے یا نہیں؟
نیز یہ بیع حقوق مجردہ کے حکم میں داخل ہے یا نہیں؟ دکان وغیرہ میں مال موجود ہونے اور نہ ہونے دونوں صورتوں کا فقہی حوالہ جات کے ساتھ جواب عنایت فرما کر مشکور و ممنون فرمائیں۔
وضاحت مطلوب ہے:
کہ کرایہ پر دکان یا تندور یا چائے کا ہوٹل کھولنے والا شخص دکان وغیرہ کو کس بنیاد پر آگے فروخت کرتا ہے؟ جبکہ اس نے دکان وغیرہ صرف کرائے پر لی ہوتی ہے وہ ان کا مالک نہیں ہوتا۔
جواب وضاحت:
دکان کو نہیں فروخت کرتا بلکہ اس جگہ پر جو دکانداری اس شخص نے کی اس جگہ پر گاہکوں کا آنا جانا شروع ہوا، دکان یا تندور یا ہوٹل کو شہرت ملی، یہ شخص اس شہرت کو فروخت کرتا ہے، باقی دکان اور تندور وغیرہ کا مالک تو کوئی اور ہوتا ہے۔ نئے خریدار نے بھی اصل مالک کو کرایہ ادا کرنا ہوتا ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ٹھکانے یا ٹھیے کی شہرت کوئی ایسی چیز نہیں جس کا عوض لیا جا سکے۔ لہذا ٹھکانے یا ٹھیے کی شہرت کی الگ قیمت لینا جائز نہیں، یہ حقوق مجردہ کی بیع میں داخل ہے۔ البتہ دکان میں مال موجود ہو تو وہ مال مہنگے داموں فروخت کیا جا سکتا ہے۔ لیکن یہ بھی ایک حیلہ ہی ہے اس لیے اس سے بھی احتیاط کریں تو اچھا ہے
© Copyright 2024, All Rights Reserved