• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

دوائی وغیرہ کے لیے قرض لی ہوئی رقم کا دوسری قسم کی ضروریات میں استعمال

استفتاء

اکرم ایک مدرسہ کا طالبعلم ہے گھروالے اس کو جتنا جیب خرچ دیتے ہیں وہ اس کی دواؤں اور پرہیزی کھانے کے مجموعی خرچ سے کم ہے۔ وہ اپنے ایک واقف کے پاس جاکر یہ کہتا ہے کہ میرے اخراجات زیادہ ہیں اور میرے گھر والے میرا خرچ برداشت نہیں کرسکتے۔ لہذا آپ مجھے ( مدرسہ سے فارغ ہونے کے بعد واپس لوٹانے کی بنیاد پر) ہر مہینے کچھ رقم دے دیا کریں تاکہ میں اپنی دواؤں اور کھانے وغیرہ میں صرف کرسکوں تو وہ آدمی اس کو رقم دینا شروع کردیتا ہے لیکن ظاہری حالات سے یہ محسوس ہوتا ہے کہ اکرم کا واقف آدمی بعد میں اس سے یہ رقم واپس نہیں لے گا۔ اکرم اس رقم کو کبھی تو دواؤں وغیرہ میں خرچ کرلیتا ہے اور کبھی دوسری قسم کی ضروریات میں مثلاً کپڑے بنوانا، خوشبو، ٹوپی خریدنا وغیرہ تو کیا اس کو اس طرح کرنا درست ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اکرم کے لیے ایسا کرنا درست ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved