• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

امت محمدیہ کی تحقیق

استفتاء

امت سے کیا مراد ہے؟

جیسے ہر نبی کی امت ہوتی ہے تو اس میں جو ایمان لایااور جو ایمان نہ لایاتو کیا یہ دونوں گروپ امت میں شمار ہوں گے؟ جیسے امت محمدیہ کے زمانے میں مسلمانوں، کافر دونوں شمار ہوں گے ؟اور اگر کوئی پہلے نبی کی ہی شریعت کو مانتا ہے جیسے یہودی اور عیسائی تو آیا یہ امت محمدیہ میں شمار ہوں گے یا گزشتہ انبیاء کی امت میں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جس نبی یا رسول کو جس قوم یا جس بستی والوں کی طرف نبی یا رسول بنا کر بھیجا گیا ہو وہ قوم یا بستی والے اس نبی یا رسول کی امت ہیں، خواہ وہ ایمان لائے ہوں یاایمان نہ لائے ہوں، البتہ اتنا فرق ہے کہ جو ایمان لے آئے وہ امت اجابت (یعنی جنہوں نے نبی کی بات کو مان لیا) کہلاتے ہیں اور جو ایمان نہ لائے وہ امت دعوت (یعنی جس کو ایمان لانے کی دعوت دی جائے گی) کہلاتے ہیں ۔ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیوں کہ قیامت تک آنے والے تمام انسانوں کے لئے رسول بنا کر بھیجے گئے ہیں، اس لیے قیامت تک کے تمام انسان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت ہیں،خواہ وہ مسلمان ہو ں یا کافر، پھر کافروں میں خواہ وہ یہودی ہو یا نصرانی ،البتہ ایمان والے امت اجابت ہیں اور جو ایمان نہیں لائےوہ امت دعوت ہیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved