- فتوی نمبر: 1-296
- تاریخ: 23 نومبر 2007
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
ایک شخص ہے اس کی دکان ویڈیو گیمز کی ہے اور سنوکر بھی ہے وہ شخص پہلے اس کاروبار سے غافل تھا کہ یہ حرام ہے لیکن اب اس کو شرمندگی ہے کہ یہ کام حرام ہے اور یہ کاروبار چھوڑ دینا چاہیے۔ اب وہ شخص اس دکان کے تمام سامان کو بیچ دینا چاہتا ہے جو کہ تقریباً پچاس ہزار کا ہے اور کم از کم تیس ہزار کا سامان ہے۔ اب اگر اس سامان کو بیچتا ہے کسی اور شخص کے ہاتھ تو ظاہر ہے کہ وہ بھی اس سامان کو استعمال کرے گا اور حرام کمائے گا تو کیا اس کا گناہ بھی اسی شخص کو ہوگا جس نے یہ سامان بیچا ہے؟ اس سامان کو بیچنے کے بعد جو رقم آئے گی وہ بھی حرام ہوگی تو اس رقم سے کیا وہ شخص کوئی حلال کاروبار کرسکتا ہے اگر اس رقم سے کوئی کاروبار نہیں کرسکتا تو اس رقم کا کیا کرے؟
اس کاروبار کے منافع سے جو چیزیں خریدی ہیں مثلاً چار پائی بنوائی ہے، کولر خریدا ہے اور کپڑے وغیرہ خریدے ہیں اور یہ سب چیزیں استعمال میں ہیں ان کا کیا کریں؟ اگر وہ شخص یہ سب کچھ مثلاً ویڈیو گیمز اس سامان کو بیچ بھی نہیں سکتا اور اس کو بیچ دیں تو اس رقم کو بھی استعمال نہیں کرسکتا کیونکہ وہ حرام ہے تو اب اس سامان کا کیا کرے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ویڈیو گیمز اورسنوکر کے سامان کو بیچنا جائز ہے۔ اور بیچنے کے بعد جو رقم آئے اس سے حلال کاروبار کرسکتے ہیں۔ لیکن اگر اللہ تعالیٰ نے گنجائش دی ہے اور مالی حالت اچھی ہے تو بہتر یہ ہے کہ ان چیزوں کو نہ بیچیں بلکہ ضائع کردیں۔ اور اگر بیچ دیا ہے تو رقم کو صدقہ کریں۔
باقی جو سامان وغیرہ آپ نے اس کاروبار کے منافع سے خریدا ہے اس کی قیمت کے مقدار رقم صدقہ کریں۔
و يجوز بيع البريط و الطبل و المزمار و الدف و النرد و أشباه ذلك في قول أبي حنيفة رحمه الله . ( عالمگیری: 3/ 210)
نیز امداد الاحکام میں ہے:
و في الأولى ( المعصية) قائمة بالفعل دون العين، و إذا قامت بالفعل يجوز عند أبي حنيفة رحمه الله خلافاً لهما. ( 3/ 398) فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved