• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ڈاک ٹکٹوں کا کاروبار

استفتاء

میرے والد صاحب ڈاک ٹکٹوں کا کاروبار کرتے ہیں۔ جس کی صورت یہ ہے کہ وہ سرکاری دفتروں اور ردی بیچنے والوں سے استعمال شدہ ٹکٹیں خریدتے ہیں۔ ان میں سے بعض پر کالی سیاہی سے مہر لگی ہوتی ہے جو صاف نہیں ہوسکتی۔ یہ ٹکٹیں میرے والد سے کچھ ٹکٹوں کے شوقین لوگ خرید لیتے ہیں اور اپنے پاس جمع رکھتے ہیں اور بعض ٹکٹوں پر نیلی سیاہی سےمہر لگی ہوتی ہے جو کہ بلیچنگ میں دھونے سے صاف ہوجاتی ہے اور ٹکٹیں دوبارہ سے قابل استعمال بن جاتی ہیں۔ یہ ٹکٹیں ڈاکخانوں کے ملازمین اپنے افسروں کو بتائے بغیر ایسا کرتے ہیں۔ کیا میرے والد صاحب کا یہ کاروبار جائز ہے؟ اگر نہیں تو ہم اپنے والد صاحب کو حرام کمائی سے روکنے کے لیے کیا کرسکتے ہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں کالی سیاہی والی ٹکٹوں کو بیچنا جائز ہے اور نیلی سیاہی والی ٹکٹوں کو صاف کر کے آدھی قیمت پر بیچنا جائز نہیں۔ کیونکہ یہ حکومت کے ساتھ دھوکہ ہے۔

قال في الدر المختار أمر السلطان إنما ينفذ إذا وافق الشرع و إلا فلا قال الشامي: أي يتبع و لا يجوز مخالفته و سيأتي قبيل الشهادات عند قوله أمر قاض … التعليل بوجوب طاعة أولى الأمر و في ط: عن الحموي أن صاحب البحر ذكر ناقلاً عن أئمتنا أن طاعة الإمام في غير معصية واجبة.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved