• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

جنازہ کی پچھلی صفوں کے ثواب زیادہ ہونے کا ثبوت

  • فتوی نمبر: 8-221
  • تاریخ: 22 فروری 2016
  • عنوانات:

استفتاء

عام شہرت یہ ہے کہ جنازہ کی پچھلی صفوں کا ثواب زیادہ ہوتا ہے۔ کیا یہ بات شریعت سے ثابت ہے؟

بعض فقہاء نے یہ بات ذکر کی ہے کہ جنازہ میں آخری صف افضل ہے۔ لیکن بعض فقہاء نے اس کی تردید بھی کی ہے۔ جیسا کہ فتاویٰ شامی میں ہے:

(و أفضل صفوفها آخرها) كذا في القنية و بحث فيه في الحلية بإطلاق ما في صحيح مسلم عنه صلى الله عليه و سلم خير صفوف الرجال أولها، و بأن إظهار التواضع لا يتوقف على التأخر. (3/ 131)

علامہ ابن امیر الحاج کے اس اشکال کا اگرچہ علامہ شامی نے جواب دیا ہے، جیسا کہ شامی میں ہے:

أقول: قد يقال إن الحديث مخصوص بالصلاة المطلقة لأنها المتبادر، و لقوله صلى الله عليه و سلم من صلى عليه ثلاثة صفوف غفر له. رواه أبو داؤد و قال حديث حسن …. و لهذا قال في المحيط و يستحب أن يصف ثلاثة صفوف حتى لو كانوا سبعة يتقدم أحدهم للإمامة و يقف وراءه ثلاثة ثم اثنان ثم واحد اھ ، فلو كان الصف الأول أفضل في الجنازة أيضاً لكان الأفضل جعلهم صفاً واحداً و لكره قيام الواحد وحده كما كره في غيرها، هذا ما ظهر لي. (3/ 131)

بندے کے خیال میں علامہ شامی رحمہ اللہ کا جواب محل غور ہے۔ کیونکہ ثلاثۃ صفوف والی حدیث سے آخری صف کی فضیلت ثابت نہیں ہوتی۔ باقی رہی محیط کی عبارت تو وہ ایک مخصوص صورت میں ’’ثلاثۃ صفوف‘‘ کی فضیلت کو حاصل کرنے کی ایک صورت ہے۔ اور یہ صورت ایسے بھی حاصل ہو سکتی ہے کہ ہر صف میں 2-2 آدمی کھڑے ہو جائیں، جیسا کہ خود حدیث پاک میں ایک مخصوص صورت حال میں ’’ثلاثہ صفوف‘‘ کی فضیلت حاصل کرنے کے لیے یہ صورت اختیار کی گئی کہ پہلی صف میں تین آدمی کھڑے کیے گئے، اور دوسری اور تیسری میں 2-2 آدمی کھڑے کیے گئے، جیسا کہ معجم طبرانی کبیر میں ہے:

قال صلى البني على جنازة و معه سبعة نفر فجعل ثلاثة صفاً واثنين صفاً و اثنين صفاً. (رقم: 7785)

بلکہ محیط اور معجم طبرانی میں ذکر کردہ صورت سے تو لگتا ہے کہ پہلی صف ہی افضل ہے، ورنہ پہلی صف میں تین آدمی نہ کھڑے کیے جاتے۔ نیز محیط اور طبرانی میں ذکر کردہ صورت سے زیادہ سے زیادہ آخری صف میں کھڑا ہونے کی کراہت کی نفی ہوتی ہے، اس سے افضلیت ثابت نہیں ہوتی۔

مرقاة میں ہے:

قال ابن مالك في شرح الوقاية: ذكر الكرماني أن أفضل الصفوف في صلاة الجنازة آخرها و في غيرها أولها إظهاراً للتواضع و لتكون شفاعته أدعى إلى القبول. (4/ 170)

حلبی کبیر میں ہے:

و في القنية: أفضل صفوف الرجال في الجنازة آخرها و في غيرها أولها إظهاراً للتواضع. (3/ 131) .

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved