• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

غصے کی حالت میں تین دفعہ طلاق دینے کا حکم

استفتاء

سوال یہ ہے کہ ڈیر ھ سال پہلے میاں بیوی کی لڑائی ہوئی تھی اور شوہر **** نے اپنی امی کے سامنے بیوی **** کو ایک بار کہا تھا کہ ’’میں تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘ صرف ایک بار یہ لفظ بولا تھا، اس کے بعد میاں بیوی اکٹھے ہی رہتے رہے، پھر ابھی تقریباً 15 دن پہلے ان کی پھر لڑائی ہوئی تھی تو **** نے اپنی امی کو بلایا، جب **** کی امی آئی تو انہوں نے کہا کہ **** کو مارا نہ کرو، جتنے بھی پیسے چاہیئے ہوں ہمیں بتا دیا کرو ، اس پر **** غصے میں آگیا اور **** کو اس کی امی کے سامنے کہا کہ ’’ہاں میں تو بہت برا ہوں ناں،  تو یہ لوپھر میں اس کو طلاق دیتاہوں‘‘ یہ طلاق کے الفاظ تین بار کہے تھے، اس کے بعد **** کی امی **** کو اور بچوں کو اپنے گھر لے آئیں، کیا مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں؟ یا صلح کی گنجائش ہے؟

بیوی کا بیان:

تقریبا ڈیڑھ سال پہلے میرے شوہر نے میرے سامنے کہا تھا کہ ’’میں تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘ اس کے بعد میں ان کے ساتھ رہتی رہی۔ پھر اب سے تقریبا 15 دن پہلے میرے شوہر نے دوپہر کو مجھے مارا تھا تو میری والدہ آئیں اور شوہر سے پوچھا کہ تم نے اسے مارا کیوں ہے؟ تو شوہر شدید غصے میں آگئے اور کہا کہ ’’ہاں میں تو بہت برا ہوں ناں،  تو یہ لوپھر میں اس کو طلاق دیتاہوں‘‘ اس وقت وہ بہت غصے میں تھے لیکن مجھے نہیں مارا تھا، نہ توڑ پھوڑ وغیرہ کی اور نہ ہی  کوئی خلافِ عادت حرکت کی تھی۔

شوہر کا بیان:

’’ڈیڑھ سال پہلے میں نے یہ نہیں کہا تھا کہ ’’میں تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘ بلکہ میں نے یہ کہا تھا کہ ’’میں تمہیں طلاق دے دوں گا‘‘ اس کے علاوہ کچھ نہیں کہا تھا۔ البتہ ابھی چند دن پہلے کے واقعہ میں، میں نے تین دفعہ کہا تھا  کہ ’’میں اس کو طلاق دیتا ہوں‘‘ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ میں نے یہی الفاظ کہے تھے  لیکن میرا  ارادہ نہیں تھا، بس غصے میں کہہ دیا تھا اور بیوی کو دھکا بھی دیا تھا۔ اس کے علاوہ کچھ نہیں ہوا بس زبان سے ہی ہوا جو کچھ ہوا۔‘‘ (شوہر سے یہ بیان فون کے ذریعے لیا گیا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں جن کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام ہوچکی ہے لہذا اب نہ رجوع ہوسکتا ہے اور نہ صلح کی گنجائش ہے۔

توجیہ: مذکورہ صورت میں پندرہ سال پہلے کے واقعے میں بیوی کو چونکہ طلاق کے الفاظ ’’میں تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘ سننے کا یقین ہے اس لیے ’’المرأة کالقاضی‘‘ کے تحت ان الفاظ سے بیوی کے حق میں ایک رجعی طلاق واقع ہوگئی تھی لیکن چونکہ اس کے بعد میاں بیوی اکٹھے رہتے رہے اس لیے رجوع ہونے کی وجہ سے نکاح قائم رہا۔

پھر تقریبا پندرہ دن پہلے کے واقعہ میں شوہر نے اگرچہ غصے کی حالت میں غیر ارادی طور پر طلاقیں دی ہیں لیکن چونکہ یہ غصے کی ایسی حالت نہیں تھی کہ شوہر کو کچھ معلوم ہی نہ ہو کہ وہ کیا کہہ رہا ہے اور کیا کررہا ہے اور نہ ہی اس سے کوئی خلافِ عادت قول یا فعل سرزد ہوا ہے ، اور غصے کی ایسی حالت میں دی گئی طلاق واقع ہوجاتی ہے اس لیے مذکورہ صورت میں شوہر کے تین دفعہ طلاق کے صریح الفاظ ’’میں اس کو طلاق دیتا ہوں‘‘ کہنے سے تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں۔ بیوی کے حق میں تو پہلے دو دفعہ کہنے سے ہی تینوں طلاقیں ہوگئی تھیں جبکہ شوہر کے حق میں تیسری دفعہ کہنے سے تینوں طلاقیں ہوگئیں۔

رد المحتار (449/4) میں ہے:

والمرأة كالقاضي إذا سمعته أو أخبرها عدل لا يحل لها تمكينه

رد المحتار(439/4) میں ہے:

وللحافظ ابن القيم الحنبلي رسالة في طلاق الغضبان قال فيها: إنه على ثلاثة أقسام: أحدها أن يحصل له مبادئ الغضب بحيث لا يتغير عقله ويعلم ما يقول ويقصده، وهذا لا إشكال فيه. والثاني أن يبلغ النهاية فلا يعلم ما يقول ولا يريده، فهذا لا ريب أنه لا ينفذ شيء من أقواله. الثالث من توسط بين المرتبتين بحيث لم يصر كالمجنون فهذا محل النظر، والأدلة على عدم نفوذ أقواله. اه……………

(وبعد اسطر) فالذي ينبغي التعويل عليه في المدهوش ونحوه إناطة الحكم بغلبة الخلل في أقواله وأفعاله الخارجة عن عادته، وكذا يقال فيمن اختل عقله لكبر أو لمرض أو لمصيبة فاجأته: فما دام في حال غلبة الخلل في الأقوال والأفعال لا تعتبر أقواله وإن كان يعلمها ويريدها لأن هذه المعرفة والإرادة غير معتبرة لعدم حصولها عن إدراك صحيح كما لا تعتبر من الصبي العاقل

در مختار مع رد المحتار(4/509) میں ہے:

[فروع] كرر لفظ الطلاق وقع الكل

قوله: (كرر لفظ الطلاق) بأن قال للمدخولة: أنت طالق أنت طالق أو قد طلقتك قد طلقتك أو أنت طالق قد طلقتك أو أنت طالق وأنت طالق

بدائع الصنائع (3/295) میں ہے:

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر لقوله عز وجل {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره}

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved