• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

گوگل سے نماز کے اوقات جاننا

استفتاء

پلے سٹور پر ایسی بے شمار ایپ موجود ہیں جو کہ نماز کے اوقات بتاتی ہیں۔  اسی طرح سے گوگل کے ذریعےبھی ہر علاقے کی نماز کے اوقات دیکھے جاسکتے ہیں۔

سوال یہ ہے کہ ان میں دیے گئے وقت کے مطابق کیا کوئی عورت نماز ادا کرسکتی ہے حالانکہ جس علاقے میں وہ مقیم ہے  وہاں کی مساجد میں اذان ایپ  میں دیے گئے اوقات کے بعد ہوتی ہے۔نیز اذان سے قبل نماز پڑھ لی جائے تو کیا نماز درست ہوتی ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

. گوگل ہو یا کوئی ایپ ہویا دیگر ذرائع جن کے ذریعے نماز کے اوقات معلوم ہوتے ہیں وہ عام طور پر کسی جنتری کی بنیاد پر نماز کے اوقات بتاتے ہیں۔ مثلا گوگل پر جب نماز کے اوقات دیکھے جاتے ہیں تو اوقات کے دیے گئے خانہ میں نچلے کونے میں یہ بھی لکھا ہوتا ہے کہ یہ اوقات کس ادارہ کی تحقیق کے مطابق بتارہے ہیں مثلا گوگل پرپاکستانی اداروں میں یونیورسٹی آف اسلامک سائنسز کراچی کے نام سے جنتری کا آپشن ہوتا ہے۔اسی طرح اوقات نماز بتانے والی ایپ میں بھی عام طور پر یہ آپشن ہوتا ہے کہ ایپ میں مختلف اداروں کی تحقیق پر مبنی اوقات دیکھیں۔ ان اوقات پر اعتماد اسی وقت ہوسکتا ہے جب ان اداروں کی تحقیقات اہل حق علماء کی تائید کردہ جنتریوں کے مطابق ہو ں  ۔

نیز نماز ادا کرنے کے لیے اس نماز کا وقت داخل ہونا کافی ہے، اذان کا ہونا شرط نہیں ۔ لہذا اگر نماز کا وقت داخل ہوجائے اور ابھی تک اذ ان نہ ہوئی ہو تو نماز پڑھ سکتے ہیں۔

رد المحتار (1/431) میں ہے:

فينبغي الاعتماد في اوقات الصلاة وفي القبلة علي ما ذكره العلماء الثقات في كتب المواقيت، وعلي ماوضعوه لها من الآلات كالربع والصطرلاب، فانها وان لم تفد اليقين، تفد غلبة الظن للعالم بها وغلبة الظن كافية في ذلك…….فان لم يكن لوجود غيم او لعدم معرفته بها، فبالسوال من العالم بها

فتاوی محمودیہ (1/360) میں ہے:

اوقاتِ نماز کی تعیین اصالۃً علاماتِ سماویہ سے کی جاتی ہے، جیسا کہ قران کریم، حدیث شریف اور کتب فقہ سے معلوم ہوتا ہے ، انہیں علامات سے جنتریاں بنائی جاتی ہیں۔ اگر ان علامات سے واقفیت نہ ہو، ابروباراں وغیرہ کی وجہ سے علامات کا ظہور نہ  ہو تو واقفینِ فن کی بنائی جنتریوں پر مجبوراً  اعتماد کرنا پڑتا ہے۔ جس جنتری اور جس گھڑی پر صحت کا ظنِ غالب ہو اور تجربہ سے اس کا صحیح ہونا معلوم ہوچکا ہو، اس کے مطابق عمل کرلینا براءتِ ذمہ کے لیے انشاءاللہ کافی ہے۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved