- فتوی نمبر: 8-277
- تاریخ: 06 مارچ 2016
- عنوانات: اہم سوالات > عبادات > حج و عمرہ کا بیان
استفتاء
کیا مرد حالت احرام میں انڈر ویر پہن سکتا ہے یا نہیں؟ خصوصاً جس کو تقطیر البول کا مرض ہو، وہ کیا کرے؟ اگر پہن لیا تو اس پر جنایت آئے گی یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
بغیر عذر کے حالت احرام میں مرد کے لیے انڈر ویر پہننا جائز نہیں۔ البتہ اگر کسی شخص کو تقطیر البول کا عذر ہو تو وہ انڈر ویر کے بجائے لنگوٹ باندھ لے۔ بہر حال اگر کسی مرد نے حالت احرام میں اندڑ ویر پہن لیا خوہ عذر سے پہنا ہو یا بغیر عذر کے دونوں صورتوں میں اس پر جزا آئے گی۔ بارہ گھنٹے یا اس سے زیادہ مسلسل پہننے رکھا تو دم آئے گا اور بارہ گھنٹے سے کم کی صورت میں پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت بطور صدقہ دینی پڑے گی۔ البتہ عذر کی صورت میں ایک تو گناہ نہ ہو گا اور دوسرے جزا میں اسے اختیار ہو گا کہ (1) یا تو ایک بکری بطور دم کے دے (2) یا چھ مسکینوں کو پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت فی مسکین کے لحاظ سے دے (3) یا تین روزے رکھے خواہ اکٹھے رکھے یا متفرق دنوں میں رکھے۔
في المناسك لملا علي القاري: (298)
المحرم إذا جنى عمداً بلا عذر يجب عليه الجزاء و الإثم و إن جنى بغير عمد أو بعذر فعليه الجزاء دون الإثم.
و فيه أيضاً (302):
فإذا لبس مخيطاً أي على الوجه المعتاد يوماً كاملاً … أو ليلاً كاملة فعليه دم .. في أقل من يوم أو ليلة صدقة وهي نصف صاع من بر … و لبسه أي المخيط أياماً أي من غير نزع و أداء جزاء فعليه دم واحد.
و في الدر المختار (3/ 672):
و إن طيب أو حلق أو لبس بعذر خير إن شاء ذبح في الحرم أو تصدق بثلاثة أصوع طعام على ستة مساكين أين شاء أو صام ثلاثة أيام و لو متفرقة.
و في رد المحتار (3/ 672):
و من الأعذار الحمى و البرد و الجرح و القرح و الصداع و الشقيق و القمل، و لا يشترط دوام
العلة و لا أداؤها إلى التلف بل وجودها مع تعب و مشقة يبيح ذلك. …….. فقط و الله تعالى أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved