• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

نشے کی حالت میں عدم وقوع طلاق کے قول کو لینا

استفتاء

ایک شخص نے شراب پی کر نشے کی حالت میں اپنی بیوی سے کہا "تجھے طلاق، تجھے طلاق، تجھے طلاق”۔ اور خاوند کا کہنا ہے کہ مجھے طلاق دینا یاد نہیں، مجھے صبح بیوی کے بتانے سے پتہ چلا، مجھے اپنی بیوی کو طلاق دینے کا کوئی ارادہ نہیں۔

کیا نشے کی حالت میں دی جانے والی طلاق واقع ہوتی ہے یا نہیں؟ جیسےبعض فقہاء مثلاً امام طحاوی، امام کرخی، امام شافعی رحمہم اللہ وغیرہ کے نزدیک طلاق کا واقع نہ ہونا پسندیدہ ہے، جیسا کہ صاحب ہدایہ نے تصریح کی ہے۔ کیا ان حضرات کی رائے کو سامنے رکھ کر طلاق سے بچنے کا کوئی راستہ نکل سکتا ہے یا نہیں؟ دلیل کے جواب دے کر رہنمائی فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں طلاق واقع نہیں ہوئی کیونکہ نشے کی حالت میں دی گئی طلاق کے بارے میں حنفیہ کا اگرچہ راجح موقف یہی ہے کہ یہ طلاق واقع ہو جاتی ہےلیکن حنفیہ میں سے ہی بعض بڑے حضرات اور بعض صحابہ و تابعین کا موقف یہ ہے کہ نشے کی حالت

میں دی گئی طلاق واقع نہیں ہوتی۔

ہمارے زمانے میں نشہ کی حالت میں دی گئی طلاق کو واقع ماننے سے اکثر زد بیوی پر ہی پڑتی ہے، لہذا بیوی بچوں کی مجبوری کی وجہ سے ان حضرات کے قول پر عمل کیا جا سکتا ہے، جو نشے کی حالت میں دی گئی طلاق کو واقع نہیں مانتے۔

و في مسئلة طلاق السكران خلاف عال بين التابعين و من بعدهم فقال بوقوعه من التابعين سعيد بن المسيب و عطاء و الحسن البصري و إبراهيم النخعي و ابن سرين و مجاهد و به قال مالك و الثوري و الأوزاعي و الشافعي في الأصح و أحمد في رواية و قال بعدم وقوعه القاسم بن محمد و طاؤوس و ربيعة و الليث و أبو ثور و زفر و هو مختار الكرخي و الطحاوي و محمد  بن سلمة من مشائخنا. (فتح القدير: 3/ 472)

(و يصح طلاق السكران) و لو بنبيذ أو حشيش أو أفيون أو بنج زجراً و به يفتي تصحيح القدوري. (الدر المختار: 3/ 240)

و في التاترخانيه: طلاق السكران واقع و هو مذهب أصحابنا. (رد المحتار: 3/ 241)

مذهب الحنفية المنع عن المرجوع حتی لنفسه لكون المرجوح صار منسوخاً و قيده البيري

بالعامي أي الذي لا رأي له يعرف به معنی النصوص حيث قال: هل يجوز للإنسان العمل  بالضعيف من الرواية في حق نفسه نعم إذا كان له رأي، أما إذا كان عامياً فلم أره، لكن مقتضی تقييده بذي الرأي أمه لا يجوز للعامي ذلك، قال في خزانة الروايات: العالم الذي يعرف معنی النصوص و الأخبار و هو من أهل الدراية يجوز له أن يعمل عليها و إن كان مخالفاً لمذهبه قد ذكر في حيض البحر في بحث ألوان الدماء أقوالاً ضعيفة ثم قال و في المعراج عن فخر الأئمة: لو أفتی مفت بشئ من هذه الأقوال في مواضع الضرورة طلباً للتيسر كان حسناً. (رد المحتار: 1/ 74) فقط و الله أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved