- فتوی نمبر: 9-249
- تاریخ: 20 فروری 2017
- عنوانات: مالی معاملات
استفتاء
***میں اگر کوئی ٹیچر چھٹی کرتا ہے تو طلباء کی طرف سے ایسا کوئی مطالبہ نہیں کیا جاتا کہ ان چھٹیوں کے عوض ان کی فیس ری فنڈ کی جائے۔ کیا مذکورہ صورت میں فیس ری فنڈ کرنا سکول پر لازم ہے یا نہیں؟
تنقیح**** کا اساتذہ کے ساتھ کیا معاہدہ ہوتا ہے ؟
کیا اساتذہ اسکول کے قوانین کے پابند ہوتے ہیں ؟ اور اسکول کی طرف سے ان کو طے شدہ تنخواہ ملتی ہے ؟ یا طالب علم کی کمی اور زیادتی کی وجہ سے ان کی تنخواہ میں بھی کمی بیشی کی جاتی ہے؟
جواب تنقیح: اساتذہ کو تنخواہ گھنٹے کے حساب سے ملتی ہے۔ طالب علم چاہے کتنے بھی ہوں۔
اساتذہ قوانین کے پابند ہیں۔ اگر استاد چھٹی کرے اور بچے کلاس رکھنے کا مطالبہ کر دیں تو خارجی کلاس اتوار کو رکھ دی جاتی ہے۔ کیونکہ نصاب ختم کروانا مقصود ہوتا ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اگر طلباء کے ساتھ ایک خاص مدت میں نصاب (سلیبس) مکمل کروانے کا معاہدہ ہوتا ہے اور استاد کی چھٹی کی صورت میں بوقت ضرورت نصاب مکمل کروانے کے لیے اتوار کے دن بھی کلاس رکھ لی جاتی ہے جیسا کہ سوال میں مذکور ہے، تو ایسی صورت میں طلباء کو شرعاً اس بات کا حق حاصل نہیں کہ وہ استاذ کے چھٹی کے دن کی فیس واپس کرنے کا مطالبہ کریں۔
لما في تبیین الحقائق: (١٣٥/٦) دارالکتب العلمیة بیروت:
والأوجه أن یقال الأجیر المشترک من یکون عقده وارداً علی عمل معلوم ببیان محله لیسلم من النقض، والأجیر الخاص من یکون العقد وارداً علی منافعه ولا تصیر منافعه معلومة إلا بذکر المدة أو بذکر المسافة ومنافعه في حکم العین……. والأصل فیه أن کل من ینتهي عمله بانتهاء مدة معلومة فهو أجیر واحد، وکل من لا ینتهي عمله بانتهاء مدة مقدرة فهو أجیر مشترک؛ لأنه إذا انتهی عمله بمدة تعذر علیه أن یؤاجر نفسه في تلک المدة من غیره….. فقط و الله تعالى أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved