- فتوی نمبر: 31-39
- تاریخ: 21 اپریل 2025
- عنوانات: خاندانی معاملات > طلاق کا بیان > غصہ کی حالت میں دی گئی طلاق
استفتاء
اس بارے میں شرعی حکم معلوم کرنا ہے کہ بیوی ناراض ہوکر میکےچلی گئی تو میں اسے لینے گیا لیکن وہ میرے ساتھ نہیں آئی ۔ دوسرے دن میں نے کال کی کہ آپ آئیں نہیں، کہنے لگی آپ لینے آئیں گے تو میں آؤں گی، میں نے کہا کہ میں دو تین دن کام میں مصروف ہوں، نہیں آسکتا ، تین دن نہ میں نے کال کی نہ اس نے۔ تین دن کے بعد میں نے اس سے پوچھا کہ آنا ہے یا نہیں؟ اس نے وہی جواب دیا۔ میں نے غصہ میں اسے تین بار کہا کہ طلاق طلاق طلاق۔اب شرعی حکم کیا ہے؟
تنقیح: سائل سے فون پر رابطہ ہوا تو اس نے مزید یہ وضاحت دی:
“بیوی کی بلاوجہ کی ٹال مٹول سے تنگ آکر میں نے صبح اٹھ کر بیوی کو کال کی اور کہا کہ مجھے لگ رہا ہے کہ تمہارا گزارا میرے ساتھ نہیں، آج سے تمہارا راستہ علیحدہ اور میرا علیحدہ اور یہ جملہ بولتے ہوئے طلاق کی نیت نہیں تھی البتہ اس کے بعد جب بیوی نے جواب میں کہا کہ میں کس وقت سامان اٹھاؤں؟ تومجھے غصہ آگیا (غصہ کی کیفیت ایسی نہیں تھی کہ مجھے معلوم ہی نہ ہو کہ میں کیا کہہ رہا ہوں اور کوئی خلاف عادت فعل بھی سرزد نہیں ہوا) اور میرے دل میں آگ لگ گئی اور میں نے ہوش و حواس میں کہا طلاق طلاق طلاق”
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں جن کی وجہ سے آپ کی بیوی آپ پر حرام ہوچکی ہیں لہذا اب نہ رجوع ہوسکتا ہے اور نہ ہی صلح کی گنجائش ہے۔
توجیہ: مذکورہ صورت میں اگرچہ شوہر نے غصہ کی حالت میں طلاق دی ہے لیکن غصہ کی ایسی حالت نہیں تھی کہ جس میں شوہر کو کچھ معلوم ہی نہ ہو کہ وہ کیا کہہ رہا ہے اور کیا کر رہا ہے اور نہ ہی شوہر سے کوئی خلافِ عادت کام سرزد ہوا ہے اور غصہ کی ایسی حالت میں دی گئی طلاق واقع ہوجاتی ہے۔نیز مذکورہ صورت میں اگرچہ شوہر نے صرف طلاق طلاق طلاق کہا جس میں بظاہر بیوی کی طرف نسبت نہیں پائی جارہی لیکن چونکہ شوہر بیوی سے مخاطب تھا اور طلاق بیوی کو ہی دی جاتی ہے اس لیے معناًنسبت پائی جارہی ہے جو طلاق واقع ہونے کے لیے کافی ہے۔
فتاویٰ شامی (4 /444 ) میں ہے:
ولا يلزم كون الإضافة صريحة في كلامه لما في البحر لو قال: طالق، فقيل له من عنيت؟ فقال امرأتي طلقت امرأته اه.۔۔۔۔۔ ويؤيده ما في البحر لو قال: امرأة طالق أو قال طلقت امرأة ثلاثا وقال لم أعن امرأتي يصدق اه. ويفهم منه أنه لو يقل ذلك تطلق امرأته، لان العادة أن من له امرأة إنما يحلف بطلاقها لا بطلاق غيرها، فقوله إني حلفت بالطلاق ينصرف إليها ما لم يرد غيرها لأنه يحتمله كلامه،۔۔۔۔وسيذكر قريبا أن من الألفاظ المستعملة: الطلاق يلزمني، والحرام يلزمني، وعلي الطلاق، وعلي الحرام، فيقع بلا نية للعرف الخ، فأوقعوا به الطلاق مع أنه ليس فيه إضافة الطلاق إليها صريحا، فهذا مؤيد لما في القنية، وظاهره أنه لا يصدق في أنه لم يرد امرأته للعرف
در مختار مع رد المحتار(439/4) میں ہے:
وللحافظ ابن القيم الحنبلي رسالة في طلاق الغضبان قال فيها: إنه على ثلاثة أقسام: أحدها أن يحصل له مبادئ الغضب بحيث لا يتغير عقله ويعلم ما يقول ويقصده، وهذا لا إشكال فيه. والثاني أن يبلغ النهاية فلا يعلم ما يقول ولا يريده، فهذا لا ريب أنه لا ينفذ شيء من أقواله. الثالث من توسط بين المرتبتين بحيث لم يصر كالمجنون فهذا محل النظر، والأدلة على عدم نفوذ أقواله. اه
(وبعد أسطر) فالذي ينبغي التعويل عليه في المدهوش ونحوه إناطة الحكم بغلبة الخلل في أقواله وأفعاله الخارجة عن عادته، وكذا يقال فيمن اختل عقله لكبر أو لمرض أو لمصيبة فاجأته: فما دام في حال غلبة الخلل في الأقوال والأفعال لا تعتبر أقواله وإن كان يعلمها ويريدها لأن هذه المعرفة والإرادة غير معتبرة لعدم حصولها عن إدراك صحيح كما لا تعتبر من الصبي العاقل
الدر مختار مع رد المحتار(4/509) میں ہے:
[فروع] كرر لفظ الطلاق وقع الكل
قوله: (كرر لفظ الطلاق) بأن قال للمدخولة: أنت طالق أنت طالق أو قد طلقتك قد طلقتك أو أنت طالق قد طلقتك أو أنت طالق وأنت طالق
بدائع الصنائع (3/295) میں ہے:
وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر لقوله عز وجل {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره}
امداد الفتاویٰ (2/427) میں ہے:
سوال:میں نے حالتِ غصہ میں یہ کلمے کہے ہیں، (طلاق دیتا ہوں، طلاق، طلاق) اور میں نے کوئی کلمہ فقرہ بالا سے زیادہ نہیں کہا، اور نہ میں نے اپنی منکوحہ کا نام لیا، اور نہ اس کی طرف اشارہ کیا، اور نہ وہ اس جگہ موجود تھی، اور نہ اس کی کوئی خطا ہے، یہ کلمہ صرف بوجہ تکرار (یعنی میری منکوحہ کی تائی)کے نکلے، جس وقت میرا غصہ فرو ہوا تو فوراًاپنی زوجہ کو لے آیا، ان دو اشخاص میں ایک میرے ماموں اور ایک غیر شخص ہے، اور مستوراتیں ہیں۔
جواب: چونکہ دل میں اپنی ہی منکوحہ کو طلاق دینے کا قصد تھا، لہذا تینوں طلاقیں واقع ہو گئیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved