- فتوی نمبر: 33-115
- تاریخ: 01 مئی 2025
- عنوانات: عبادات > نماز > نماز پڑھنے کا طریقہ
استفتاء
تشہد میں شہادت کی انگلی رکھنے کے بعد ہاتھ کو واپس سیدھا پھیلا دینا چاہیے یا حلقہ بنا کر رکھنا چاہیے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
حلقہ بنا کر رکھنا چاہیے۔
تو جیہ: حدیث میں حلقہ بنانے کا ذکر تو ملتا ہے لیکن حلقہ کھولنے کا ذکر نہیں ملتا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ حلقہ آخر نماز تک برقرار رہتا تھا اسی طرح ایک حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے شہادت کی انگلی کو اٹھا کر رکھتے اس حال میں کمان کی طرح خم ہوتا اور یہ صورت عموماً تب ہی بنتی ہے جب حلقے کو نہ کھولا جائے۔
مؤطا امام محمد ، کتاب الصلاۃ، باب العبث بالحصیٰ فی الصلاۃ وما یکرہ من تسویتہ (ص:121) میں ہے:
اخبرنا مالك اخبرنا مسلم بن ابي مريم عن علي بن عبد الرحمن المعادي انه قال راني عبد الله بن عمرو انا اعبث بالحصى فى الصلاة فلما انصرفت نهانى وقال اصنع كما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع فقلت كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم اذا جلس في الصلاة وضع كفه اليمنى على فخذه اليمنى وقبض اصابعه كلها واشار باصبعه التي تلي الابهام ووضع كفه اليسرى على فخذه اليسرى.
ترجمہ: …………حضرت عبداللہ بن عمروؓ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی تمام انگلیوں کو بند کر دیتے اور اپنی اس انگلی کے ساتھ اشارہ کرتے جو انگوٹھے کے ساتھ ملی ہوئی ہے۔
وفي حاشيته وقال على القاري في رسالته ……. والصحيح المختار عند جمهور أصحابنا أن يضع كفيه على فخذيه ثم عند وصوله الى كلمة التوحيد يعقد الخنصر والبنصر ويحلق الوسطى والابهام ويشير بالمسبحة رافعا لها عند النفى واضعا عند الاثبات ثم يستمر على ذلك لانه ثبت العقد عند ذلك بلا خلاف ولم يوجد أمره بتغييره فالاصل بقاء الشيئ على ما هو عليه.
سنن ابی داؤد (1/370) میں ہے:
حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي، حدثنا عثمان يعنى ابن عبد الرحمن حدثنا عصام بن قدامة من بني بجيلة، عن مالك بن نمير الخزاعي عن أبيه، قال: رأيت النبي صلى الله عليه وسلم واضعا ذراعه اليمنى على فخذه اليمنى، رافعا إصبعه السبابة، قد حناها شيئا.
ترجمہ:………….. حضرت نمیرخزاعیؓ سے مروی ہے کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو (تشہد میں) دیکھا کہ آپﷺ نے شہادت کی انگلی اٹھائی ہوئی ہے اور اسے کمان کی طرح خم دیا (موڑا) ہوا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved