- فتوی نمبر: 33-211
- تاریخ: 23 جون 2025
- عنوانات: عبادات > نماز > نماز پڑھنے کا طریقہ
استفتاء
1۔عورت گھر کے اندر بلند آواز سے نماز پڑھ سکتی ہے؟
2۔کیا نماز میں عورت کا اونچی آواز سے رونا درست ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ نہیں پڑھ سکتی۔
شامی (1/259) میں ہے:
تنبيه ذكر الزيلعي أنها تخالف الرجل في عشر، وقد زدت أكثر من ضعفها: ترفع يديها حذاء منكبيها ……… ولا تجهر في الجهرية، بل لو قيل بالفساد بجهرها لأمكن بناء على أن صوتها عورة.
عمدۃ الفقہ (2/ 116) میں ہے:
عورتوں کو نماز میں کسی وقت بھی بلند آواز سے قراءت کر نے کا اختیار نہیں بلکہ ہر وقت یعنی جہری نماز میں بھی آہستہ قراءت کرنی چاہیے بلکہ جن فقہاء کے نزدیک عورت کی آواز داخل ستر ہے ان کے نزدیک جہر کے ساتھ قراءت کرنے سے عورت کی نماز فاسد ہو جائے گی۔
2۔ بلا اختیار آواز اونچی ہو جائے تو اس کی گنجائش ہے لیکن اس صورت میں اگر رونا دنیوی مصیبت کی وجہ سے ہو اور کچھ حروف بھی پیدا ہو جائیں تو نماز فاسد ہو جائے گی۔
توجیہ :جب نماز میں عورت کے لیے بلند آواز سے قراءت کرنا درست نہیں تو اسی طرح بلند آواز سے رونا بھی درست نہ ہوگا ہاں بلا اختیار ہو تو اس کی گنجائش ہے۔
ہندیہ (1/100) میں ہے:
ولو أن في صلاته أو تأوه أو بكى فارتفع بكاؤه فحصل له حروف فإن كان من ذكر الجنة أو النار فصلاته تامة وإن كان من وجع أو مصيبة فسدت صلاته ولو تأوه لكثرة الذنوب لا يقطع الصلاة ولو بكى في صلاته، فإن سال دمعه من غير صوت لا تفسد صلاته وتفسير الأنين أن يقول: آه آه وتفسير التأوه أن يقول: أوه.
كذا في التتارخانية، ولو قال: آخ آخ تفسد بالإجماع، وإن لم يكن مسموعا لا تفسد ويكره؛ لأنه ليس بكلام. كذا في محيط السرخسي
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved