• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

اگر کسی کے نام پر اس کی اجازت کے بغیر  مکان مورگیج (Mortgage) پر لے لیا تو وہ کس کی ملکیت ہوگا؟

استفتاء

کیافرماتےہیں مفتیان کرام درج ذیل مسئلہ کے متعلق کہ میرا 2007 میں ایک 25 سال سے نیویارک امریکہ میں مقیم پاکستانی نژاد  امریکن فیملی میں نکاح ہوا۔ ان کےسپانسر کرنے کی وجہ سے2008 میں مجھے امریکہ کا ویزاملا۔میں تقریبا18ماہ تک امریکہ میں رہا۔اس دوران میری بیوی اور سسرال والوں کا رویہ میرے ساتھ اچھانہ تھا۔نیویارک امریکہ کا ہر وہ فرد جو اپنی کمائی میں سے گورنمنٹ کو سارا سال ٹیکس ادا کرتا ہے وہ سال کے ختم ہونے کے بعد اپنا ٹیکس ریٹرن (Tax Return) فائل یعنی جمع کرواتا ہے جس کی وجہ سے گورنمنٹ اس فرد کو ٹیکس کی رقم میں سے کچھ رقم واپس کر دیتی ہے۔میرے سسرال والوں نے سال 2008 کے لئے میرا اور میری بیوی کا مشترکہ ٹیکس ریٹرن جمع کروا دیا۔جس کا مجھے علم نہ تھا۔ان لوگوں نے میرے جعلی دستخط کیے اور جعل سازی اور دو نمبری کر تےہوئے یہ ٹیکس ریٹرن جمع کروا دیے۔جس میں میری نوکری اور کمائی کے متعلق جھوٹی اور جعلی معلومات درج کیں کیونکہ میرے تمام کاغذات، گرین کارڈ وغیرہ میرے سسرال والوں کے گھر کے پتے پر آئے تھے۔ ان تمام کاغذات کی تفصیل اور فو ٹو کا پی وغیرہ ان کے پاس مو جود تھی۔ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کی یہ ساری کاروائی ان لوگوں نے ایک Accountant کی مدد سےکی جو نیویارک میں ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کا کام کرتاہے۔ان لوگوں نے ٹیکس ریٹرن کے کاغذات میں ایک مکان کا ذکر کیا۔جومکان Mortgage Loan پر حاصل کیا گیا تھا جسے عرف عام میں House Loan بھی کہہ سکتے ہیں۔ اس مکان کی Mortgage Loan میں Interest Rate یعنی شرح سود % 8.125 تھی۔ یہ Loan یعنی قرضہ حاصل کرنے کے لئے میرے سسرال والوں نےمیرے گرین کارڈ اود دیگر کاغذات کو استعمال کیا۔ نیویارک میں اکثر لوگ قرضہ یا ہاؤس لون وغیرہ اپنے گرین کارڈ پر حاصل کر تے رہتے ہیں۔مجھے یہ بات معلوم تک نہ تھی کہ میرے گرین کارڈ پر سسرال والوں نے Mortgage Loan حاصل کر لیا ہے۔اب اس مسئلہ کے متعلق شریعت کی روشنی میں مندرجہ ذیل سوالات کا جواب درکار ہے۔

1۔ مسلمانوں کے لئے نیویارک امریکہ میں سودی معاملہ یا لین دین کرنے کا کیا حکم ہے؟ کیا وہ Mortgage Loan یا House Loan وغیرہ کاسودی معاملہ کرتے ہوئے مکان خرید یا بیچ سکتے ہیں۔ مزید یہ کہ اس مکان سے حاصل ہونے والے کرایہ کا کیا حکم ہو گا؟

2۔کیا مجھ پر اس سودی معاملہ(Mortgage Loan) کا وبال ہو گا؟۔جبکہ ایسا کر نے میں نہ میں راضی تھا نہ شامل۔یہ سب جعل سازی سےمجھ سے چوری اور میری لاعلمی میں کیا گیا۔

3۔اس Mortgage Loan سے لیا گیا مکان اور کرایہ کی مد میں اس مکان کی آمدن کس کی ملکیت ہو گی؟ میری یا میری بیوی کی یا میرے سسرال والوں کی ہو گی؟ اور اس آمدن کا کیا حکم ہو گا؟جبکہ اس loan  کی ادائیگی سسرال والے ہی ادا کر رہے ہیں۔

4۔ کیا اس ساری صورت حال میں اپنے سسرال والوں سے Mortgage Loan کی رقم کا مطالبہ کر سکتا ہوں؟ جو انہوں نے میرے گرین کارڈ اور کاغذات وغیرہ کو میری مرضی اور اجازت کے بغیر استعمال کرتے ہوئے حاصل کی؟ اور کیا اس رقم کا استعمال کرنا میرے لیے جائز ہو گا؟

5۔ میرے سسرال والوں کے ذرائع آمدن میں Mortgage Loan پر لئے ہوئے 4 یا 5 مکان امریکہ میں ہیں۔ جو کرایہ پر ہیں۔ اور وہاں نیویارک میں Construction Company (کنسٹرکشن کمپنی)بھی ہے۔ ان ذرائع آمدن کو مد نظر رکھتے ہوئے سوال یہ ہے کہ میرے سسرال والوں نے میری بیوی کو پاکستان سیالکوٹ میں رہنے کے لئے ایک مکان دیا ہے۔ اس مکان کے تمام اخراجات سسرال والے  امریکن ذرائع آمدن ہی سے پورے کر رہے ہیں۔ کیا میرا اس مکان میں قیام کرنا اور کھانا پینا رہنا وغیرہ درست ہو گا یا نہیں؟ جبکہ میری بیوی میرے مکان میں رہنے کو راضی نہ ہے۔

درج بالا پانچ سوالات کا جواب شریعت کی روشنی میں دیتے ہوئے شکر گزاری کا موقع عنایت فرمائیں۔ والسلام

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔غیر مسلم ممالک میں رہنے والے مسلمان باشندوں کےلیے سودی قرضے پر کوئی چیز خریدنا جائز نہیں کیونکہ اس کےنتیجے میں انہیں سود ا دا کرنا پڑتا ہے ۔باقی رہا ایسا معاملہ کرنا جس کے ذریعے وہ غیر مسلم سے سود لے رہے ہوں تو اس کی بعض حالات میں گنجائش ہےلہذاسودلینے کی کوئی صورت درپیش ہوتو اس کی تفصیل بتاکرمسئلہ معلوم کیاجاسکتاہے۔ مذکورہ صورت میں چونکہ سود دینا پڑتاہےاس لیےاس طریقے سے سود ی قرضے پر مکان حاصل کرنے کی اجازت نہیں اوریہ گناہ کاکام ہے مگر اس گناہ کا تعلق عمل سے ہے خود مکان کی ملکیت سے نہیں اس لیےمکان ملکیت میں آجائے گا اور اوراس کا کرایہ استعمال کرنا بھی جائز ہوگا۔

2۔مذکورہ معاملے کی ذمہ داری  آپ پر نہیں ہے جبکہ آپ علم ہونے کےبعداس پر  راضی بھی نہیں ہیں۔

3۔ اس مکان اور کرائے کے مالک آپ کے سسرال والے ہیں، آپ نہیں ہیں۔

4۔چونکہ Mortgage Loan کا معاملہ آپ کےسسرال والوں نے کیا ہے، آپ نے نہیں کیا اور اس کی قسطیں، سود اور ٹیکس وغیرہ وہی ادا کر رہے ہیں، اس کی وجہ سے نہ اس کی ذمہ داری آپ پر ہے نہ آپ کو اس کا گناہ ہوگا، لہٰذا آپ اس رقم کا مطالبہ بھی نہیں کر سکتے۔

5۔آپ کے لیے اپنی بیوی کے مذکورہ مکان میں رہنا جائز ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved