- رابطہ: 3082-411-300 (92)+
- ای میل: ifta4u@yahoo.com
- فتوی نمبر: 26-137
- تاریخ: جولائی 18, 2024
- عنوانات: خاندانی معاملات, نکاح کا بیان
استفتاء
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کسی کی نانی فوت ہوگئی ہو اور اس کے نانا نے دوسری شادی کرلی اب نانا کی دوسری شادی(بیوی) سے اولاد ہوئی۔
1)ان سے نکاح کے بارے میں کیا حکم ہے؟
2)اور سوتیلی نانی کی پہلے گھر (شوہر)سے جو اولاد ہے اس سے نکاح کے بارے میں کیا حکم ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1)مذکورہ صورت میں نانا کی دوسری شادی (بیوی)سے جواولاد ہوئی ہے اس سے نکاح جائز نہیں کیونکہ وہ آپ کے سوتیلے ماموں یا خالہ ہیں اور ماموں اور خالہ سے نکاح جائز نہیں خواہ وہ سوتیلے ہوں یا حقیقی ہوں ۔
2)مذکورہ صورت میں سوتیلی نانی کی پہلےگھر( شوہر) سے جواولاد ہے اس سے نکاح کرنا جائز ہے۔
مجمع الانہر(476/1) میں ہے:
و يحرم أخته لأب وأم أو لأحدهما لقوله تعالى وأخواتكم وبنتها لقوله تعالى وبنات الأخت وابنة أخيه لأب وأم أو لأحدهما لقوله تعالى وبنات الأخ وإن سفلن لعموم المجاز أو دلالة النص أو الإجماع.
فتاوی شامی(112/4) میں ہے:
قوله ( وأما بنت زوجة أبيه أو ابنه فحلال ) وكذا بنت ابنها.
فتاوی محمودیہ (312/11) میں ہے:
سوال: زید نے اپنی لڑکی کا نکاح اپنے علاتی ماموں سے کردیا، علاتی ماموں اور حقیقی والدہ کا والد ایک ہے اور والدہ مختلف ہیں۔ شرعاً یہ نکاح جائز ہے یا نہیں………..الی آخرہ؟
جواب: یہ نکاح شرعاً جائز نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved