- فتوی نمبر: 1-233
- تاریخ: 30 جون 2007
استفتاء
گذارش خدمت ہے کہ میں نے اپنی*** کا نکاح*** میں***سے کیا تھا جو کہ بعد میں پتہ چلا کہ یہ شخص منکر حدیث ہے کہ جس وجہ سے ناچاکی ہوگئی اور نوبت طلاق تک پہنچ گئی۔ جو کہ گواہوں کے درمیان تھانہ *** میں اسٹام پر لکھی گئی۔ اب فہیم کہتا ہے کہ طلاق نہیں ہوئی۔ مسئلہ کی رو سے قران و حدیث سے بتلائیں کہ طلاق کی کیا صورت ہے؟ کیا طلاق ہوگئی؟ جبکہ عدت بھی پوری ہوچکی ہے، جبکہ یہ بندہ منکر حدیث پاک بھی ہے، ہم نے دو مرتبہ تھانے بلا کر الزام بھی لگاتا ہے یہ کہتا ہے کہ میری بیوی واپس بھیج دو اور ہمیں غلط بھی بولتا ہے۔ جبکہ بچی عالمہ بن رہی ہے اور دوسرے سال میں ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
منسلکہ طلاق نامہ کی رو سے دو بائن طلاقیں واقع ہوگئی ہیں نکاح ختم ہوگیا ہے عورت عدت کے بعد دوسری جگہ نکاح کر سکتی ہے۔ شوہر کا گواہوں کی موجودگی میں طلاق نہ لکھنے کے باوجود طلاق کا انکار کرنا ناقابل اعتبار ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved