• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

حضر ت حسن ؓ کی طرف استغفار کی فضیلت کےبار ے میں منسوب قول کی تحقیق

استفتاء

استغفار کی فضیلت

سیدنا امام حسنؓ کی خدمت میں ایک شخص حاضر  ہوا اور عرض کیا حضرت فقر و فاقہ ہے دعا فرمادیں تو آپ نے فرمایا استغفار کی کثرت کرو، پھر ایک شخص آیا اور کہا کہ میرے اولاد نہیں ہے آپ نے فرمایا کہ استغفار کرو پھر تھوڑی دیر بعد ایک اور شخص آیا اور کہا کہ خشک سالی سے باغات ختم ہورہے ہیں آپ نے فرمایا استغفار کی کثرت کرو۔ پاس بیٹھے ایک شخص نے عرض کیا کہ حضرت سب کے مسائل الگ الگ ہیں مگر ذکر ایک ہی بتایا آپ نے فرمایا کہ میں نے یہ استدلال قرآن پاک کی اس آیت سے لیا ہے:

فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْ اِنَّه كَانَ غَفَّارًا یُّرْسِلِ السَّمَآءَ عَلَیْكُمْ مِّدْرَارًا وَّ یُمْدِدْكُمْ بِاَمْوَالٍ وَّ بَنِیْنَ وَ یَجْعَلْ لَّكُمْ جَنّٰتٍ وَّ یَجْعَلْ لَّكُمْ اَنْهٰرًا

ترجمہ: تو میں نے کہا: (اے لوگو) اپنے رب سے معافی مانگو، بیشک وہ بڑا معاف فرمانے والا ہے وہ تم پر موسلا دھار بارش بھیجے گا اور مالوں اور بیٹوں سے تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے لیے باغات بنادے گا اور تمہارے لیے نہریں بنائے گا۔ [کنز العرفان]

اس واقعہ کی تحقیق مطلوب ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ واقعہ   احکام القران للقرطبی (301\22)، تفسیر الثعلبی (388\27) ،تفسیر ابن عطیہ المحرر الوجیز المتوفی 542(375\5) ،عمدۃ القاری (277\22) میں موجود ہے البتہ  مذکورہ واقعہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ(صحابی)  کا نہیں بلکہ  حضرت حسن بصریؒ (مشہور تابعی)  کا ہے  لہذا سکو    حضر ت حسن بصریؒ کی طرف منسوب کرکے بیان کیا جائے حضرت حسن رضی اللہ عنہ  کی طرف  منسوب کرکے بیان  نہ کیا جائے۔

احکام القران للقرطبی (301\22) میں ہے:

وقال ابن صبیح : شكا رجل إلى الحسن الجدوبة فقال له: استغفر الله. وشكا آخر إليه الفقر فقال له: استغفر الله. وقال له آخر. ادع الله أن يرزقني ولدا، فقال له: استغفر الله. وشكا إليه آخر جفاف بستانه، فقال له: استغفر الله. فقلنا له في ذلك؟ فقال: ما قلت من عندي شيئا، إن الله تعالى يقول في سورة” نوح”: استغفروا ربكم إنه كان غفارا. يرسل السماء عليكم مدرارا.

‌عمدۃ القاری  شرح صحیح البخاری(277\22) میں ہے:

هذا ما ذكره الثعلبي أن رجلا أتى الحسن البصري رضي الله عنه ‌فشكا ‌إليه ‌الجدوبة فقال له الحسن: استغفر الله، وأتاه آخر فشكا إليه الفقر، فقال له: استغفر الله، وأتاه آخر فقال: ادع الله لي أن يرزقني إبنا، فقال: استغفر الله، وأتاه آخر فشكا إليه جفاف بساتينه، فقال له: استغفر الله، فقيل له: أتاك رجال يشكون أبوابا ويسألون أنواعا فأمرتهم كلهم بالاستغفار، فقال: ما قلت من ذات نفسي في ذلك شيئا إنما اعتبرت فيه قول الله عز وجل حكاية عن نبيه نوح عليه السلام أنه قال لقومه. {استغفروا ربكم} الآية،

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved