• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کیا باسی کھانا سنت سے ثابت ہے؟

استفتاء

ایک سوال  پوچھنا تھا کہ  کیا حضورﷺ نے   گزشتہ کل کا بچا ہوا کھانا تناول فرمایا ہے یا نہیں؟کیونکہ ہم نے بعض حضرات سے سنا ہے کہ حضورﷺ نے ساری زندگی باسی کھانا استعمال نہیں فرمایا اگر تازہ ملا تو کھا لیا ورنہ نہیں کھایا اس لیے کچھ ساتھیوں کے ذہن میں یہ بات ہے کہ تازہ کھانا کھانا سنت ہے اور باسی کھانا خلافِ سنت ہے۔ جواب ارشاد فرمادیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ہمیں  تلاشِ بسیار کے باوجود کسی روایت میں یہ نہیں ملا کہ حضورﷺ نے باسی کھانے سے (جبکہ وہ خراب نہ ہو) منع کیا ہو یا آپ نے ایسے کھانے سے اعراض فرمایا  ہو بلکہ اس کے برعکس بعض روایات میں آپﷺ کا خشک روٹی کھانے کا تذکرہ ملتا ہے (جیساکہ حوالہ (۱) میں آرہا ہے) اور بعض روایات میں یہ ملتا ہے کہ آپ نے ایسی پرانی چربی استعمال فرمائی ہے جس کی خوشبو میں پرانا ہونے کی وجہ سے تغیر آگیا تھا۔(جیسا کہ حوالہ نمبر(۲) میں آرہا ہے)

ان روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ آپﷺ کے ہاں تازہ کھانا کھانے کا اہتمام نہ تھا، ضرورت  کے وقت حسب موقع جیسی چیز ملی کھالی، لہٰذا تازہ کھانا کھانے کو سنت کہنا اور باسی کھانے کی اہمیت اس وجہ سے گھٹانا درست نہیں ہے۔ ہاں  طبی لحاظ سے یا طبعی طور پر کوئی باسی کھانے سے اجتناب  کرے تو الگ بات ہے۔

(1) شمائل ترمذی (رقم الحدیث:166)  میں ہے:

عن أم هانئ، قالت : دخل علي النبي صلى الله عليه وسلم فقال: أعندك شيء؟ فقلت: لا إلا خبز يابس وخل، فقال:هاتي، ما أقفر بيت من أدم ‌فيه ‌خل

ترجمہ: حضرت ام ہانیؓ (حضورﷺ کی چچا زاد بہن)  فرماتی ہیں کہ حضور اقدسﷺ میرے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ تیرے پاس کچھ کھانے کو ہے؟  میں نے  عرض کیا صرف سوکھی روٹی ہے اور سرکہ ہے۔حضورﷺ نے فرمایا کہ لےآؤ، وہ گھر سالن سے خالی نہیں جس میں سرکہ ہو۔

اس حدیث کے تحت فائدہ میں حضرت شیخ الحدیث مولانا زکریا کاندھلویؒ رقمطراز ہیں:

"یہ قصہ حضرت ابن عباسؓ کی روایت میں جس کو بیہقی نے تخریج کیا زیادہ مفصل ہے  جس کا حاصل یہ ہے کہ فتح مکہ میں حضور اکرمﷺ ام ہانیؓ کے گھر تشریف  لائے اور فرمایا کہ کچھ کھانے کو بھی رکھا ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ حضور سوکھی روٹی ہے جس کو پیش کرتے ہوئےشرم آتی ہے آپ نے فرمایا: لے آؤ، وہ لے  آئیں۔ حضور نے ان کے ٹکڑے کیے اور پانی میں بھگو کر نمک ملایا، پھر آپ نے دریافت فرمایا کہ کچھ سالن ہے؟  انہوں نے عرض کیا کہ سرکہ کے سوا کچھ نہیں آپ نے منگایا  اور اس پر ڈال کر نوش فرمایا اور اللہ کا شکر ادا کیا اور فرمایا کہ ام ہانی! جس گھرمیں سرکہ  موجود ہو  وہ گھر سالن سے خالی نہیں۔

(2)شمائل ترمذی (رقم الحدیث:318)  میں ہے:

عن أنس بن مالك قال: «كان النبي صلى الله عليه وسلم يدعى إلى ‌خبز ‌الشعير والإهالة السنخة فيجيب. ولقد كان له درع عند يهودي فما وجد ما يفكها حتى مات.

ترجمہ: حضرت انسؓ کہتے ہیں کہ حضور اقدسﷺ کو جو کی روٹی اور کئی دن کی باسی پرانی چکنائی کی دعوت دی جاتی تو آپ (اس کو بھی بلاتکلف) قبول فرمالیتے۔آپ کی ایک زرہ ایک یہودی کے پاس رہن تھی اخیر عمر تک حضورﷺ کے پاس اس کے چھڑوانے کے لائق دام نہیں ہوئے۔

جمع الوسائل فی شرح الشمائل للملا علی قاریؒ (608) میں ہے:

والإهالة وهو كل شيء من ‌الأدهان مما يؤتدم، وقيل ما أذيب من الألية والشحم، وقيل الدسم الجامد.

وقوله (السنخة) بفتح السين وكسر النون أي المتغيرة الريح من طول المكث

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved