- فتوی نمبر: 2-75
- تاریخ: 22 اپریل 2004
- عنوانات: خاندانی معاملات > منتقل شدہ فی خاندانی معاملات
استفتاء
میں میراث کا مسئلہ معلوم کرنا چاہتا ہوں۔ صورت مسئلہ یہ ہے کہ میرے والد صاحب فوت ہوگئے ہیں۔ اور انہوں نے اپنے پیچھے کچھ زمین چھوڑی ہے اور یہ وصیت کی تھی کہ کل مال کا تہائی مدرسہ کو دیا جائے۔ وارثین کی تفصیل یہ ہے کہ ہم چھ بھائی ہیں اور دوبہنیں اور ایک والدہ اورایک بہن کی وفات والد صاحب رحمہ اللہ تعالی کی وفات کے بعد ہوئی ہے اور دوسری بہن زندہ ہیں۔ اب متوفیہ بہن کی ایک بیٹی ہے اور شوہر بھی زندہ ہے ۔ اب وارثوں کے کتنے کتنے حصے بنتے ہیں۔ اس بارے میں راہنمائی فرمائیں۔ نیز متوفیہ کی والدہ اور چھ بھائی اور ایک بہن بھی حیات ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
صورت مسئولہ میں مرحوم کے حقوق متقدمہ یعنی تجہیز وتکفین کے اخراجات کے بعد اگر قرض ہوتو ادائیگی قرض کے بعد اگر کوئی جائز وصیت کی ہو تو ایک ثلت سے وصیت پوراکرنے کے بعد مابقیہ کل ترکہ کو 17472حصوں میں تقسیم کرکے 2366حصے مرحوم کی بیوی کو اور 2198،2198حصے مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو اور 1099 حصے مرحوم کی زندہ بیٹی کو اور 546حصے نواسی کو اور 273 حصے داماد کو ملیں گے۔صورت تقسیم یہ ہے ۔
17472=156×112=14×8 والد مافي اليد7
بیوی بیٹا بیٹا بیٹا بیٹا بیٹا بیٹا بیٹی بیٹی
14×1 14×7
14 98
14 14 14 14 14 14 14 7 7
2184، 2184 ، 2184، 2184، 2184، 2184، 2184، 1092، 1092،
1092=7x154=13x12
والدہ شوہر بیٹی بھائی بھائی بھائی بھائی بھائی بھائی بہن
2 3 6 1
26 39 78 2 2 2 2 2 2 1
182 273 546 14 14 14 14 14 14 7
© Copyright 2024, All Rights Reserved