• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ویڈیو گیم کی کمائی

استفتاء

مفتی صاحب بندہ وڈیو گیمز کی دکان چلاتا ہے جس میں ٹوکن خرید کر بچے کچھ دیر کے لیے گیم کھیلتے ہیں۔ اس بارے میں رہنمائی فرما دیں، کیا یہ کاروبار شریعت کی رو سے جائز ہے؟ اور اس کی کمائی کا کیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ویڈیو گیمز کی دکان چلانا جائز نہیں۔ نیز اس سے حاصل ہونے والی کمائی بھی ناجائز ہے۔

تبیین الحقائق شرح کنز الدقائق (5/ 125) میں ہے:

ولا يجوز (أي الأجرة) على الغناء والنوح والملاهي لأن المعصية لا يتصور استحقاقها بالعقد فلا يجب عليه الأجر من غير أن يستحق عليه للمعصية لكان ذلك مضافاً إلى الشارع من حيث أنه شرع عقداً موجبا للمعصية تعالى الله عن ذلك علوا كبيرا، ولأن الأجير والمستأجر مشتركان في منفعة ذلك في الدنيا فتكون الإجارة واقعة على عمل هو فيه شريك ذكره في النهاية معزياً إلى الذخيرة، وإن أعطاه الأجر وقبضه لا يحل له ويجب عليه ردّه على صاحبه. فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved