- فتوی نمبر: 17-40
- تاریخ: 18 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > اجارہ و کرایہ داری
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاتہ
زید نے پریس والے سے کتاب چھپوانے کے لیے اس کے پاس30×20 سائز کا کاغذ بھیجا اور اسی سائز کی کاپیاں بھیجنے کا کہا اور تلقین بھی کی 30×20 سائز کی ہی کتاب چھاپنی ہے لیکن کاپی والے نے کاپی کا سائز 30×20 کی بجائے 26×20 کی کاپیاں جوڑدیں اور پریس والے کو دے دیں، پریس والے کو چاہیے تھا کہ زید کو فون کرکے بتاتا کہ کاغذ آپ نے 30×20کا بھیجا ہے اور کاپیاں 26×20 کی ہیں لیکن اس نے 4 انچ کاغذ بچانے کی لالچ میں ایسے ہی چھوٹی کتاب چھاپ دی جس کی وجہ سے یہ کتاب سیٹ کی جلد دوم تھی جو کہ جلد اول سے چھوٹی ہو گئی، پریس والا غلطی کا اقرار کر رہا ہے کہ میں نے فون نہیں کیا۔ اور جو کاغذ اس نے بچایا تھا وہ اس نے بیچ لیا ہے۔
اب یہاں عرف یہ ہے کہ پریس والے کی غلطی اس کے اپنے ذمہ ہوتی ہے،ایک(۱) صورت تو یہ ہے کہ جتنے کا کاغذ زید نے بھیجا تھا اتنے پیسے پریس والا زید کو دیدے اور مذکورہ کتابیں زید رکھ لے یا(۲)پھر پریس والاخود اتنا کاغذ خرید کر کتاب چھاپ کر زید کو دیدےاور پہلی چھپی کتاب پریس والا خود رکھ لے اور (۳)تیسری صورت یہ ہے کہ زید کتاب جیسی چھپی ہے لے لے اور پریس والے کو اس کی مزدوری (جوکہ پچیس ہزار روپے ہے) نہ دے۔
یاد رہے کہ جو کاغذ پریس والے نے بیچا تھا اس کی مالیت بقول پریس والے کے 5 ہزار روپے ہیں جو پریس والے نے وصول کر لئےہیں،اب وہ ساڑھے انیس ہزار مانگ رہا ہے۔ زید نے بطور تعاون پریس والے کو کہا کہ میں یہ خراب چھپی کتاب رکھ لیتا ہوں تمہاری مزدوری بھی پوری دیتا ہوں اور مزید ساڑھے چھ ہزار دیتا ہوں تم اپنے خرچے پر 100 کتاب چھاپ دو ،پریس والا یہ بھی نہیں مان رہا۔ یہ سوال صرف اس لئےہے کہ زید کامعاملہ خلاف شریعت نہ ہو شریعت کی نظر میں جو حق زید کا ہے اسے مل جائے اور جو حق پریس والے کا ہے وہ اسے مل جائے، کسی کے ساتھ زیادتی نہ ہو۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں پریس والے نے مطلوبہ کتاب چھاپ دی ہے، البتہ صرف مقدار (سائز) میں کمی کی ہے اور سائل یہ کتابیں اپنے پاس لےبھی آیا ہے اور انہیں رکھنے کے لیے بھی تیار ہے، لہذا مذکورہ صورت میں پریس والے کو ضامن بنانا تو درست نہیں ہےالبتہ اگرکتاب چھوٹےسائز میں چھاپنے کی وجہ سے پریس والےکی اجرت میں جتنی کمی آتی ہے سائل(زید)اجرت میں اتنی کمی کرسکتا ہے۔ نیز جو کاغذ بچاتھا اور پریس والے نے وہ بیج دیا تھا وہ سائل(زید) ہی کی ملکیت تھا،لہذاسائل(زید)پریس والے سے اس کی قیمت لے سکتاہے۔
في شرح المجلة:1/715
وفي الدر قال للخياط اقطع طوله وعرضه وکمه کذا فجاء ناقصاان قدر اصبع ونحوه عفووان اکثر ضمنه۔
بدائع:4/53
وان کان الخلاف في القدر نحوماذکرمحمد في الاصل في رجل دفع غزلاالي حائک ينسجه له سبعا في اربع وخالف بالزيادة اوبالنقصان….وان کان الخلاف في النقصان ففيه روايتان ذکره في الاصل ان له ان ياخذه ويعطيه من الاجربحسابه وذکرفي رواية اخري ان عليه اجرالمثل…..وجه رواية الاصل ان العقد وقع علي عمل مقدرولم يات بالمقدار فصار کما لو عقد علي نقل کرمن طعام الي موضع کذابدرهم فنقل بعضه انه يستحق من الاجربحسابه فکذاههنا
وفي شرح المجلة:1/75
وذکرفيه ايضادفع اليه ثوبا ليخیطه فخاط قميصافاسداوعلم به ربه ولبسه ليس له ان يضمنه اذ لبسه رضي وعلم منه مسائل کثيرة۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved