• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

موجودہ زمانے میں خشک منی کو کھرچنے سے پاکی کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ آیا آجکل جو مردوں کی منی ہے، کیا وہ کھرچنے سے کپڑے پاک ہو جائے گا یا نہیں؟ شریعت کی روشنی میں  مفصل جواب دیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

منی کپڑے پر لگی ہو اور خشک ہو تو منی کو کھرچنے سے کپڑا پاک ہو جائے گا۔ پہلے بھی یہی حکم تھا، اور آج کل بھی یہی حکم ہے۔

في البحر الرائق:

يعني يطهر البدن و الثوب و الخف و إذا أصابه مني بفركه إن كان يابساً و بغسله إن كان رطباً … و في طهارة منيها بالفرك اختلاف، قال الفضلي لا يطهر به لرقته، و الصحيح أنه لا فرق بين مني الرجل و مني المرأة. (1/ 388)

و في قاضي خان على هامش الفتاوى الهندية:

قال و في فوائد الشيخ القاضي الإمام أبي علي النسفي أنه سئل أبو بكر محمد بن الفضل عن مني المرأة إذا أصاب الثوب هل يطهر بالفرك كمني الرجل، قال لا يطهر لأن مني الرجل فيه غلظة و مني المرأة رقيق أصفر كالبول فلا يطهر إلا بالغسل ثم قال مجد الأئمه قال رحمه الله تعالى يعني استاذ القاضي الصحيح أنه لا فرق بين مني المرأة و مني الرجل. (1/ 25)

و في التاتارخانية:

و في النصاب اختلف المشايخ في الطاق الثاني من الثوب الذي أصابه المني يطهر بالفرك أم لا؟ فالصحيح أنه يطهر بالفرك كالطاق الأعلى. (1/ 239)

مسائل بہشتی زیور میں ہے:

’’منی اگر کپڑے پر لگ جائے تو اگر تر ہے، تو دھونا واجب ہے۔ اور اگر کپڑے کو لگ کر خشک ہو گئی تو اس کو مل کر کھرچ دینا بھی کافی ہے، اگرچہ بیماری کی وجہ سے پتلی ہو گئی ہو۔‘‘ (1/ 121) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved