- رابطہ: 3082-411-300 (92)+
- ای میل: ifta4u@yahoo.com
- فتوی نمبر: 27-313
- تاریخ: اگست 16, 2024
- عنوانات: مالی معاملات, وراثت کا بیان
استفتاء
1- گاوں میں میرے نانا کاایک پلاٹ ہے، جب نانا فوت ہوئے تو پیچھے ورثاء میں ایک بیٹا( ماموں ***)اور ایک بیٹی (والدہ ***) کو چھوڑا ۔ اس وقت ورثاء میں سے صرف *** حیات ہے، *** انتقال کرچکے ہیں۔
2-میرے ماموں *** کا انتقال ہوچکاہے ورثاء میں ایک بہن اور بیوی چھوڑی ہے۔ارث میں 14ایکڑ زمین کے علاوہ تقریبا 25ایکڑ کم وبیش زمینیں ماموں ***نے اپنے ماموں***کی وساطت سے خریدے تھے، اگر ماموں کی کچھ نقدی بھی بینک میں ہو تو سب ملاکر بتائیں کہ میراث کیسےتقسیم ہوگی؟
نوٹ: *** کی بیوی حیات ہیں۔
وضاحت مطلوب ہے کہ: 1۔ جب نانا فوت ہوئے تو کیا اس وقت ان کے والدین میں سے کوئی حیات تھا یانہیں ؟ اور ان کی اہلیہ حیات تھیں یا نہیں؟2۔*** کے انتقال کے وقت ان کی اولادتھی یا نہیں؟3۔ 14 ایکڑ زمین اور 25 ایکڑ(کم و بیش) زمین *** کی اپنی ملکیت ہیں؟4۔ کیا میت کے انتقال کے وقت میت کا کوئی چچا یا تایا یا چچا زاد یا تایا زاد یا میت کے والد کا چچا ، تایا یا چچا زاد، تایا زاد موجود تھا؟
جواب وضاحت: (1)کوئی حیات نہیں تھا۔(2)نہیں۔(3) جی اپنی ملکیت ہیں(4) کوئی بھی زندہ نہیں تھا اور نہ ہی ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
(1)مذکورہ صورت میں نانا کی کل جائیداد کےچھ حصے کریں گے جن میں سے 5 حصے(83.33فیصد ) آپ کی والدہ *** کو اور ایک حصہ (16.66فی صد ) *** کی بیوی کو ملےگا۔
(2) *** کا دیگر ترکہ (جو انہیں آپ کے نانا سے نہیں ملا) ان کے ورثاء میں اس ترتیب سے تقسیم ہوگا کہ کل ترکہ کو 4 حصوں میں تقسیم کیا جائے گا جن میں سےایک حصہ(25فیصد)*** کی بیوی کو ملے گا اور 3 حصے (75فیصد)ان کی بہن *** کو ملیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved