- رابطہ: 3082-411-300 (92)+
- ای میل: ifta4u@yahoo.com
- فتوی نمبر: 27-347
- تاریخ: اگست 16, 2024
- عنوانات: وراثت کا بیان
استفتاء
1.قرآن وسنت کی روشنی میں بیٹی کا باپ کی جائیداد میں کیا حصہ بنتا ہے؟
2.کیا حصہ باپ کی وفات کے وقت کی مالیت کے اعتبار سے ہوگا یا موجودہ زمانے کے اعتبار سے؟
میرے والد کی وفات 10 جنوری 2004 میں ہوئی ابھی تک وراثت تقسیم نہیں ہوئی۔ شریعت کی روشنی کے مطابق مسئلہ حل کریں۔
وضاحت مطلوب ہے: باپ کی وراثت میں بیٹی کے حصے کے حوالے سے جو صورت آپ کو درپیش ہے اس کی تفصیل بیان کریں۔
جواب وضاحت: میرے والد کی وفات کے وقت میری والدہ اور پانچ بچے (مجھے ملا کر دوبیٹے، تین بیٹیاں) حیات تھے اور میرے والد کے والدین کا انتقال والد صاحب کی وفات سے پہلے ہی ہوچکا تھاپھر میری ایک بہن کا انتقال ہوگیا ان کے ورثاء میں شوہر اور تین بچے( دو بیٹے اور ایک بیٹی) حیات ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
- مذکورہ صورت میں والد صاحب کی میراث کے کل 480 حصے کیے جائیں گے جن میں سے ان کی اہلیہ کو 70 حصے(14.583 فیصد) ، ہر بیٹے کو 120 حصے(25 فیصد) اور ہر بیٹی کو 60 حصے(12.5 فیصد) ملیں گے اور جو بیٹی فوت ہوگئی ہے ا ن کے ورثاء میں سے ان کے شوہر کو 15 حصے(3.125 فیصد) ، ہر بیٹے کو 14 حصے(3 فیصد) اور بیٹی کو 7 حصے(1.456 فیصد) ملیں گے۔
تقسیم کی صورت درج ذیل ہے:
8×60=480
بیوی | بیٹا | بیٹا | بیٹی | بیٹی | بیٹی |
8/1 | عصبہ | ||||
1×60 | 7 | ||||
60 | 2×60 | 2×60 | 1×60 | 1 | 1×60 |
120 | 120 | 60 | 60 |
12×5=60 بیٹی مف1×60=60
شوہر | والدہ | بیٹا | بیٹا | بیٹی | بھائی | بھائی | بہن | بہن | |
4/1 | 6/1 | عصبہ | ع م | ||||||
3×5 | 2×5 | 7×5 | |||||||
15 | 10 | 35 | |||||||
15 | 10 | 14 | 14 | 7 | |||||
2.جس وقت وراثت کی تقسیم ہو اس وقت کی مالیت کے اعتبار سے حصے ملیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved