• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

آنکھ، ناک اور ہونٹ وغیرہ بنی ہوئی چیزوں کا حکم

استفتاء

آج کل بازار میں ملنے والی چیزوں پر ایسی تصاویر بنی ہوتی ہیں جن میں جاندار کا مکمل چہرہ نہیں ہوتا بلکہ صرف آنکھ، ناک، اور ہونٹوں کا نشان ہوتا ہے۔

باقی کچھ نقوش واضح نہیں ہوتے، نہ ہی چہرے کا دائرہ اس میں موجود ہوتا ہے۔ ایسے نقوش کیا تصویر میں داخل ہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

آنکھ، ناک اور ہونٹوں کے نشانات اگر اس ترتیب سے بنے ہوئے ہوں کہ بلا تکلف دیکھنے میں وہ جاندار کا چہرہ محسوس ہوں تو یہ بھی تصویر میں داخل ہیں۔

في مفردات القرآن للأصفهاني (1/ 289):

الصورة ما ينتقش به الأعيان و يتميز بها غيرها و ذلك ضربان أحدهما محسوس يدركه الخاصة و العامة …. و الثاني معقول يدركه الخاصة دون العامة.

و في كشاف اصطلاحات الفنون (3/ 34):

و منها ما يتميز به الشيء مطلقاً سواء كان في الخارج و يسمى صورة خارجية أو في الذهن و يسمى صورة ذهنية.

و في معجم لغة الفقهاء (277):

الصورة بضم الصاد و فتح الراء ج صُور و صِور: الشكل و التمثال المجسم.

و في القاموس المحيط (4/ 423):

الوجه مستقبل كل شيء. ……………. فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved