• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

نانا کی اولاد کی موجودگی میں نواسے کو نانا کی وراثت سے حصہ ملے گا؟

استفتاء

ایک چھبیس  سال کا لڑکا ہے ، اس کی والدہ اور نانا نانی کا بھی انتقال ہو گیا ہے ایک ماموں  کا انتقال ہو گیا ہے  اورایک ماموں حیات ہیں، نانا کی  وراثت میں ایک گھر ہے اس میں رہائش ہے اس میں بچے کا حصہ بنتا ہے اور اگر بنتا ہے تو کتنا ہے؟

ایک ماموں  جو حیات ہیں ان کے چھ بچے ہیں دو بیٹے اور چار بیٹیاں اور دوسرے ماموں  کے دو بیٹے ہیں، والدہ کا انتقال نانا، نانی سے پہلے ہوا تھا۔ نانا کی زندگی میں ہی اس بچے کو وراثت میں ایک رقم مختص کی تھی جو ادا کر دی گئی ہے اب وہ گھر میں حصہ مانگ  رہے ہیں۔گھر کو نانا نے دونوں بیٹوں میں تقسیم کیا تھا اور نواسے کو رقم دی تھی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اس نواسے کا شرعاً اپنے نانا کی وراثت میں حصہ نہیں بنتا ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved