• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

وکیل کے کہنے پر تین طلاق کے نوٹس پر دستخط کرنے کا حکم

استفتاء

غصے کی بنا پر طلاق دی گئی ہے عدالت کی طرف سے ایک نوٹس دینے کا ارادہ تھا لیکن عدالت نے تین نوٹس دے  دئیےطلاق دینے کا ارادہ نہ تھا وکیل کی باتوں میں آ کر تین نوٹس دے دیے جو کہ صلح کرنے کے ارادے پر دیے ہیں وکیل کے کہنے پر تین نوٹس پر دستخط کر دیے ہیں کیونکہ وکیل نے کہا کہ تمہاری صلح ہو جائے گی۔

اب آپ سے پوچھنا ہے کہ شریعت کے مطابق صلح ہو سکتی ہے جبکہ طلاق کو چار ماہ پانچ دن ہو گئے ہیں؟ منہ سے بول کر طلاق نہیں دی غصے کے بنا پر عدالت کی طرف رجوع کیا ۔بندے کو طلاق دینے کا علم نہ تھا۔

پہلے طلاقنامے کی عبارت:

……………. یہ  کہ دونوں فریقین کے درمیان ذہنی ہم آہنگی پیدا نہ ہو سکی گھریلو ناچاقی کی وجہ سے دونوں کا  آپس میں اکٹھا رہنا مشکل ہو گیا جو کہ مسماۃ مذکوریہ من مظہر کے کہے سننے میں نہ ہے اور حقوق زوجیت ادا کرنے سے انکاری ہے لہذا فریق اول فریق دوم کو آج بقائمی ہوش و حوا س خمسہ درستگی عقل مسماۃ صائمہ کو نوٹس طلاق اول دیتا ہوں ………… الخ

دوسرے طلاقنامے کی عبارت:

……………. یہ  کہ دونوں فریقین کے درمیان ذہنی ہم آہنگی پیدا نہ ہو سکی گھریلو ناچاقی کی وجہ سے دونوں کا  آپس میں اکٹھا رہنا مشکل ہو گیا جو کہ مسماۃ مذکوریہ من مظہر کے کہے سننے میں نہ ہے اور حقوق زوجیت ادا کرنے سے انکاری ہے لہذا فریق اول فریق دوم کو آج بقائمی ہوش و حوا س خمسہ درستگی عقل مسماۃ صائمہ کو نوٹس طلاق  دوئم دیتا ہوں ………… الخ

تیسرےطلاقنامے کی عبارت:

……………. یہ  کہ دونوں فریقین کے درمیان ذہنی ہم آہنگی پیدا نہ ہو سکی گھریلو ناچاقی کی وجہ سے دونوں کا  آپس میں اکٹھا رہنا مشکل ہو گیا جو کہ مسماۃ مذکوریہ من مظہر کے کہے سننے میں نہ ہے اور حقوق زوجیت ادا کرنے سے انکاری ہے ۔ اس لیے اب فریق اول دونوں فریقین حدود اللہ میں رہتے ہوئے زندگی بسر نہ کرسکتے ہیں لہٰذا فریق اول فریق دوئم کو آج بقائمی ہوش وحواس خمسہ درستگی طلاق تیسرا  اور آخری نوٹس دیکر اپنی زوجیت سے الگ کرتا ہے ………… الخ

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہو گئی  ہیں  جن کی وجہ سے بیوی اپنے شوہر پر حرام ہو چکی ہے لہذا اب صلح اور رجوع کی گنجائش باقی نہیں رہی۔

تو جیہ:مذکورہ صورت میں جب شوہر نے طلاق کے کاغذات پر دستخط کیے تو وہ  ہوش و حواس میں   تھا اور یہ جانتا تھا کہ یہ تین طلاقوں کا اسٹام ہے اور ایسی حالت میں دی گئی  طلاق معتبر ہوتی ہے لہذا تینوں طلاقناموں  پر دستخط کرنے سے  تینوں طلاق واقع ہو گئیں۔

بدائع الصنائع(3/100) میں ہے:

‌وكذا ‌التكلم بالطلاق ليس بشرط فيقع الطلاق بالكتابة المستبينة وبالإشارة المفهومة من الأخرس لأن الكتابة المستبينة تقوم مقام اللفظ والإشارة المفهومة تقوم مقام العبارة

درمختار (4/509) میں ہے:

كرر لفظ الطلاق وقع الكل

شامی(1/378) میں ہے:

وإن كانت مستبينة لكنها غير مرسومة إن نوى الطلاق يقع وإلا فلا ‌وإن ‌كانت ‌مرسومة يقع الطلاق نوى أو لم ينو

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved