• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

لڑکیوں کے لیے ڈاکٹری کی تعلیم حاصل کرنا

استفتاء

ایک با  پردہ طالبہ جو کہ حافظ قرآن ہیں وہ ڈاکٹر بننا چاہتی ہیں لیکن اس بات کی تحقیق چاہتی ہیں کہ آیا بنات کے لیے میڈیکل یونیورسٹی میں پڑھنے اور ڈاکٹر بننے میں جن مراحل سے گزرنا ہوتا ہے وہ شرعا جائز ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

فی نفسہ عورتوں کے لیے طبی تعلیم حاصل کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ، مگر موجودہ  زمانے میں میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے جن مراحل سے گزرنا پڑتا ہے ان مراحل کے دوران بہت سے غیر شرعی اور غیر اسلامی امور کا ارتکاب ناگزیر ہو چکا ہے جس کی وجہ سے عورتوں کے لیے معاصر تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرنا جائز معلوم  نہیں ہوتا  ۔

احسن الفتاوی (8/34) میں ہے :

سوال : کیا لڑکیوں کو طبی تعلیم دلانا جائز ہے ؟ جبکہ میڈیکل کالجوں میں مخلوط طریقہ تعلیم رائج ہے ، اگر کہیں شاذونا در لڑکیوں کی تعلیم کا علیحدہ انتظام ہو تو اساتذہ مرد ہی  ہوتے ہیں، نیز ڈاکٹری تعلیم کے دوران مُردوں کی چیر پھاڑ کر کے تجربات کئے جاتے ہیں۔ اگر ڈاکٹری تعلیم نا جائز ہو تو پھر اسلامی معاشرے میں خواتین کے علاج کی کیا صورت ہوگی ؟ خصوصا جب خواتین کے ایسے معاینہ اور علاج کی ضرورت ہو جس کو مرد ڈاکٹر سے نہیں کر وایا جا سکتا ، مثلاً زچگی اور دیگر نسوانی امراض : نرسنگ کی معمولی تعلیم بھی اسی مخلوط طریقہ سے ہوتی ہے ، ایسے حالات میں کیا طریقہ اختیار کیا جائے؟ بینوا توجروا

جواب: عورت کے لئے عصر حاضر کے میڈیکل کالجوں میں تعلیم حاصل کرنا جائز نہیں، خواہ طریقہ تعلیم مخلوط ہو یا غیر مخلوط کیونکہ پڑھانے والے دونوں صورتوں میں مرد اساتذہ ہوتے ہیں، عورتوں کے لئے طبی تعلیم کی صحیح صورت یہ ہے کہ مردوں سے علیحدہ انتظام ہو اور پڑھانے والی بھی خواتین ہوں ۔

نیز مُردوں کی چیر پھاڑ بھی حرام ہے، عملی مشق کے لئے انسانی ڈھانچوں کی بجائے حیوانات کے ڈھانچے استعمال کئے جائیں ممالک اسلامیہ  میں مسلمان خواتین ڈاکٹروں کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ لڑکیوں کے لئے علیحدہ میڈیکل کالجوں اور ہسپتالوں کا انتظام بسہولت کیا جا سکتا ہے۔ والله سبحانه و تعالى اعلم

فتاوی عثمانی( 1/143) میں ہے:

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے کے بارے میں کہ لڑکیوں کو قرآن اور معمولی خط و کتابت کی تعلیم دینے کے سوا مزید تعلیم دلانا حرام ہے یا جائز ؟ اور اگر حرام ہے تو میڈیکل، حکمت اور ہوم اکنامکس کی تعلیم مسلمان خواتین کے لئے کس  زمرے میں آئے گی؟

جواب : – خواتین اگر میڈیکل سائنس، حکمت یا ہوم اکنامکس کی تعلیم اس غرض سے حاصل کریں کہ ان علوم کو مشروع طریقے پر عورتوں کی خدمت کے لئے استعمال کریں گی تو ان علوم کی تحصیل میں بذاتہ کوئی حرمت و کراہت نہیں، بشرطیکہ ان علوم کی تحصیل میں اور تحصیل کے بعد ان کے استعمال میں پردے اور دیگر احکام شریعت کی پوری رعایت رکھی جائے۔ اگر کوئی خاتون ان تمام احکام کی رعایت رکھتے ہوئے یہ علوم حاصل کرے تو کوئی کراہت نہیں، لیکن چونکہ آج کل ان میں سے بیشتر علوم کی تحصیل اور استعمال میں احکام شریعت کی پابندی عنقاء جیسی ہے، اس لئے اس کا عام مشورہ نہیں دیا جا سکتا ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved