• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مسجد کا بل دینے کے عوض مسجد کا پانی استعمال کرنا

استفتاء

ایک شخص مسجد کو بجلی دیتا ہے اور اس کے عوض اپنے گھر پانی استعمال کرتا ہے یہ درست ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

متولی کی اجازت سے ایسا کرنا درست ہے ۔

تو جیہ :صارف کے پانی استعمال کرنے سے مسجد کا نفع ہے کیونکہ یہ شخص بجلی کا بل ادا کرے گا ورنہ بجلی کا  بل مسجد کو ادا کرنا ہوگا۔

تنقیح الفتاویٰ الحامدیہ (1/212) میں ہے:

نعم؛ ‌لأن ‌للناظر التصرف في الوقف بما فيه الحظ والمصلحة وحيث عرض المتولي المشروط له النظر

فتاوی مفتی محمود(1/791) میں ہے:

کیا فرماتے ہیں دریں مسئلہ کہ کوئی شخص مسجد کی بجلی یا میٹر سے تار چسپاں  کر اپنے مکان میں روشنی حاصل کرتا ہے اور کہتا ہے جتنا خرچ ہو سب بل میں ادا کروں گا، کیا یہ فائدہ اٹھانا جائز ہے؟

جواب چونکہ اس صورت میں مسجد کو فائدہ ہی فائدہ ہے اور اس صورت میں مسجد کے وقف مال کا استعمال بھی لازم نہیں آ رہا اس لیے متولی کی اجازت سے مسجد کے میٹر وغیرہ سے کنکشن لے سکتا ہے اور اگر متولی اس کی اجازت نہ دے تو کنکشن نہیں لے سکتا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved