• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

اشھر حج میں عمرہ کرنا اور حج کی فرضیت کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

۱۔ کیا کوئی شخص رمضان المبارک میں عمرہ کی ادائیگی کے لیے گیا ہے تو شوال کا چاند دیکھنے کے بعد وہاں رہا تو شوال کے کا چاند دیکھنے کے بعد وہاں رہا تو اس پر حج فرض ہوجاتا ہے؟

۲۔ سنا ہے کہ اشہر حج میں حرم میں ہونے کی وجہ سے حج فرض ہوجاتا ہے ؟درست بات کی نشاندہی کریں

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر اس آدمی کے پاس ایام حج تک وہاں رہنے اور ویزاختم ہونے کی صورت میں ویزابڑھانے کی فیس اور کھانے پینے کا خرچہ ہو یا گھر سے منگواسکتا ہو اور اسی طرح ایام حج تک کا اپنے زیر کفالت افراد کاخرچہ بھی ہو تو اس شخص پر حج فرض ہوجائے گا ۔بشرطیکہ اس نے بلوغت کی حالت میں پہلے حج نہ کیا ہو ۔اب اگر یہ شخص قانونی رکاوٹوں کی وجہ سے اسی سال حج نہیں کرسکتا تو آئندہ سال حج کرے اور اگر آئندہ جانے کا موقعہ بھی نہ ملے تو حج بدل کی وصیت کردے۔

في الشامية523/3

ذي زادوراحلة)افادانه لايجب الا بملک الزاد وملک اجرة الراحلة ۔

وايضافيه525/3

والحاصل ان الزاد لابدمنه ولو لمکي کما صرح به غيرواحد کصاحب الينابيع والسراج

في الهندية217/1

ومنها القدرة علي الزاد والراحلة بطريق الملک اوالاجارة۔

في غنيةالمناسک20وتعتبر مع نفقة الطريق نفقة المکس والخفارة فيشترط القدرة عليها

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved