• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

صبح اٹھ کرہاتھ دھونے سے پہلے بالٹی میں ہاتھ ڈالنے کا حکم

  • فتوی نمبر: 13-350
  • تاریخ: 19 مارچ 2019

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

جس پر غسل واجب نہیں صبح اٹھ کر ہاتھ دھونے سے پہلے ہاتھ پانی کی بالٹی میں ڈال دے تو کیا پانی مستعمل ہو جاتا ہے ؟ یعنی اس بالٹی والے پانی سے پھر وضو نہیں ہو سکتا کیا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

سوکر اٹھنے کے بعد ہاتھ دھونے سے پہلے اگر ہاتھ پانی کی بالٹی میں ڈال دیا جائے تو اس سے پانی مستعمل نہیں ہوتا اور ایسے پانی سے وضو کر سکتے ہیں بشرطیکہ ہاتھ پر کوئی نجاست نہ ہو ۔

في فيض الباري 357/1

والحديث ناظر الي النجاسات الموهومة وان لها احکام التطهير ولذا امر ه ان يغسل يده قبل ادخالها في الأناء ثم انه لو غمسها فيه بدون الغسل لايفسد الماء بشر ط ان لم يکن علي يده اثر نجاسة نعم کره نتزيها وهي الضابطة عندنا في النجاسات الموهومة کسؤرالدجاجة المخلاة ۔

وايضا في البخاري28/1

واذا استيقظ احدکم من نومه فليغسل يده قبل ان يدخلها في وضوئه فان احدکم لايدري اين باتت يده۔قال المؤلف: قوله ﷺ فانه لايدري ‘‘الخ يدل علي ان النهي للتنزية ۔۔۔۔۔اعلاء السنن

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved