- رابطہ: 3082-411-300 (92)+
- ای میل: ifta4u@yahoo.com
- فتوی نمبر: 22-15
- تاریخ: اگست 15, 2024
- عنوانات: مالی معاملات, وراثت کا بیان
استفتاء
ایک شخص کو فوت ہوئے کافی عرصہ ہو چکا ہے اس نےترکے میں ایک مکان چھوڑا ہے اس کی بیوی اور والدین اس سے پہلے ہی فوت ہوچکے تھے اسکے وارثین میں تین بیٹے اورتین بیٹیاں ہیں۔اس شخص کی وفات کے کچھ عرصہ بعداس کا بڑا بیٹا فوت ہوگیا اس کی پانچ بیٹیاں اور ایک بیوہ ہے ۔اس سے چھوٹا بیٹا کچھ عرصے بعد فوت ہوگیا اس کا ایک بیٹا اور ایک بیوہ ہےاور اب ایک بیٹا اور تین بیٹیاں حیات ہیں مذکورہ مکان جو تقریبا اس وقت 63 لاکھ کا ہے ۔ان پیسوں کو ان وارثوں میں کیسے تقسیم کیا جائے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں کل ترکہ کے 15120 حصے کیے جائیں گے جن میں سے 3560 حصے تیسرے نمبر والے بیٹے کو ملیں گے (جو زندہ ہے)اور1780حصےاس شخص کی تینوں بیٹیوں میں سے ہر ایک کوملیں گے،اورسب سے پہلے فوت ہونے والے بیٹے کی بیوہ کو 420 حصے اور اس کی پانچ بیٹیوں میں سے ہر ایک کو 448 حصے ملیں گے جبکہ دوسرے نمبر پر فوت ہونے والے بیٹے کی بیوہ کو 445 حصےاور اس کے بیٹے کو 3115 حصے ملیں گے۔
پیسے اگر 63لاکھ ہوں تو ان پیسوں کی تقسیم اس طرح ہو گی کہ جو بیٹا حیات ہےاسے14,83,333روپے، اور اس شحص کی تینوں بیٹیوں میں سے ہر ایکو 7,41,667روپے،پہلے فوت ہونے والے بیٹے کی بیوہ کو1,75,000روپے،اور اس کی پانچ بیٹیوں میں سے ہر ایک کو1,86,667روپے،اور دوسرے نمبر پر فوت ہونے والے بیٹے کی بیوہ کو1,85,417 روپے ،اور اسکے بیٹے کو12,97,917 روپے ملیں گے ۔
تقسیم کی صورت ساتھ لف ہے
الاحیاء:
بیٹا بیٹی بیٹی بیٹی
3560حصے 1780 حصے 1780 حصے 1780حصے
1483333روپے 741667روپے 741667روپے 741667روپے
بڑے بیٹے کی بیوہ بڑے بیٹے کی پہلی بیٹی دوسری بیٹی تیسری بیٹی
420 حصے 448حصے 448 حصے 448حصے
175000روپے 186667 روپے 186667روپے 186667روپے
چوتھی بیٹی پانچویں بیٹی دوسرے نمبر پر فوت ہونے والے بیٹے کی بیوہ
448 حصے 448 حصے 445حصے
186667روپے 186667روپے 185417 روپے
دوسرے نمبر پر فوت ہونے والے بیٹے کا بیٹا
3115حصے
1297917روپے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved