- فتوی نمبر: 8-177
- تاریخ: 14 فروری 2016
- عنوانات: مالی معاملات > منتقل شدہ فی مالی معاملات
استفتاء
1۔زید نے بکر کو ایک بکری کا بچہ دیا۔ اور طے یہ ہوا کہ جب یہ بچہ بڑا ہو گا، اور بچے دے گا، تو اس وقت بچوں کو باہم تقسیم کر لیں گے۔
2۔ زید نے ایک بکری دی اور طے یہ ہوا کہ یہ بکری جو بچے جنے گی، وہ آپس میں تقسیم کر لیں گے۔
دونوں صورتوں کا حکم فقہ حنفی پر درکار ہے۔ بینوا توجروا
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
فقہ حنفی کی رُو سے مذکورہ دونوں صورتیں نا جائز ہیں۔کیونکہ فقہ حنفی کے اصولوں کے مطابق یہ معاملہ شراکت کا نہیں، بلکہ اجارے کا ہے، اور اجارے کے لحاظ سے یہ معاملہ فاسد ہے۔ کیونکہ اس معاملے میں جانور کی پرورش اور دیکھ بھال کرنے کی اجرت اس جانور سے پیدا ہونے والے بچوں کا نصف حصہ طے کیا گیا ہے۔ اور یہ بات معلوم نہیں کہ یہ جانور بچہ بھی دے گا یا نہیں؟ اور اگر دے گا بھی تو وہ زندہ بھی رہے گا یا نہیں؟ غرض اجرت مجہول بلکہ موہوم ہے۔
و علی هذا إذا دفع البقرة بالعلف ليكون الحادث بينهما نصفين، فما حدث فهو لصاحب البقرة و للآخر مثل علفه و أجر مثله. (رد المحتار: 6/ 499)
و مثله في الفتاوی التاتارخانية: (5/ 456)
دفع بقرة إلی رجل علی أن يعلفها و ما يكون من اللبن و السمن بينهما أنصافاً فالإجارة فاسدة و علی صاحب البقرة للرجل أجر قيامه و قيمة علفه إن علفها من علف هو ملكه. (الهندية: 4/ 445)
و مثله في البزازية علی هامش الهندية: (5/ 37)
و مثله في الفتاوی القاضي خان علی هامش الهندية: (2/ 330)
و الواجب في الإجارة الفاسدة أجر المثل لا يجاوز به المسمی. (3/ 303) فقط و الله تعالی أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved