• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

بینک ملازم(چپراسی) کی ریٹائرمنٹ کے وقت ملنے والے پیسوں کو بطور وراثت لینے کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص بینک میں ملازم تھےوہاں سے ریٹائر ہوئےتو کچھ پیسے ملے ۔اب وہ شخص فوت ہوئے اور اس کے وہی پیسے میراث میں بیٹوں کو ملے تو کیا ان کے لیے بھی وہ حرام ہے یا جواز کی کوئی  صورت ہوسکتی ہے؟

وضاحت مطلوب:کون سے بینک میں تھے؟اوربینک میں کیا کام کرتے تھے؟

جواب:حبیب بینک اے جی زیوریچ دوبئی میں  بطور چپراسی  کام کرتےتھے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

چونکہ  بینک میں بطور چپراسی ملازمت کی گنجائش ہے اس لیے اس  ملازمت کی وجہ سے ملنے والےپیسے بھی حرام نہ ہوں گےلہذا ورثاء کے لیے وہ پیسے حلال ہیں  ۔

فتاوی عثمانی(3/395)میں  ہے:

۔۔۔اگر براہ راست سودی معاملہ میں انسان کو ملوث نہ ہونا پڑے،بلکہ اس کام کی نوعیت ایسی ہو جیسے ڈرائیور ، چپراسی،جائز ریسرچ وغیرہ تو اس میں چونکہ برا ہ راست مدد نہیں ہے،اس لیے اس کی گنجائش ہے۔۔۔۔یہ بنیاد ہےجس کی بنیاد پر علماء نے فتوی دیاکہ بینک کی ایسی ملازمت کہ جس میں خود کوئی حرام کام نہ کرنا پڑتا ہو،جائز ہے،البتہ احتیاط اس میں ہے کہ اس سے بھی اجتناب کیا جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved