- فتوی نمبر: 10-57
- تاریخ: 09 مئی 2017
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں کہ میرے والد محترم **** کو قضاء الہٰی سے وفات پاگئے ہیں۔ انہوں نے کچھ نقد رقم چھوڑی ہے۔ اور ایک مکان چھوڑا ہے۔ مکان میں ہم بہن بھائی رہائش پذیر ہیں۔ مذکورہ ترکہ کے علاوہ والد مرحوم نے اپنے ورثاء میں تین بیٹے اور دو بیٹیاں چھوڑے ہیں۔ میری والدہ والد مرحوم کی زندگی میں ہی وفات پا گئیں تھیں۔ اور ایک بھائی بھی والد صاحب کی زندگی میں فوت ہو گیا تھا۔ اس نے اپنی اولاد میں دو بیٹیاں چھوڑی ہیں جو زندہ ہیں۔
اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ والد مرحوم کے زندہ ورثاء درج ذیل ہیں۔
1۔ تین بیٹے۔ 2۔ دو بیٹیاں۔ 3۔ دو پوتیاں (جن والد، والد صاحب کی زندگی میں ہی فوت ہو گیا تھا)
شرعی اصولوں کے مطابق مذکورہ ورثاء میں کس کا کتنا حصہ بنتا ہے؟ اور کیا پوتیوں کو بھی دادا کی وراثت میں کچھ حصہ مل سکتا ہے یا نہیں؟ قرآن و سنت کی روشنی میں جواب دے کر ممنون فرمائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں مرحوم کی کل میراث کے 8 حصے کر کے 2۔ 2 حصے مرحوم کے ہر بیٹے کو، اور ایک ایک حصہ مرحوم کی ہر بیٹی کو ملے گا۔ جبکہ مرحوم کی پوتیاں میراث سے محروم ہوں گی۔ البتہ اگر ورثاء اپنی خوشی سے ان کو دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں۔
تقسیم کی صورت یہ ہو گی:
8
بیٹا بیٹا بیٹا بیٹی بیٹی پوتیاں
2 2 2 1 1 محروم فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved