- فتوی نمبر: 1-206
- تاریخ: 15 مئی 2007
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
ہمارے والد*** جو کہ قضائے الہی سے انتقال فرما گئے ہیں، جن کی اولاد میں ہم چار بھائی اور چار بہنیں ہیں۔ ہمارے والد صاحب نے دو شادیاں کی تھیں۔ پہلی والدہ سے ایک بھائی اور دو بہنیں ہیں اور دوسری والدہ سے تین بھائی اور دو بہنیں ہیں۔ والد صاحب کی پہلی بیوی ہماری ( والدہ مرحومہ) بھی انتقال فرما گئی ہیں جبکہ دوسری والدہ بقید حیات ہیں۔ یعنی ہم چار بھائی اور چار بہنیں اور ایک والدہ موجود ہیں۔ جو کہ شرعی وارث ہیں کل نو افراد ہیں شرعی طریقہ کار سے ان کی وراثت کی تقسیم کیسے ہوگی؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں مرحوم کے حقوق متقدمہ یعنی تجہیز وتکفین، قرض، وصیت کے بعد کل منقولہ، غیر منقول جائیداد کو 96 حصوں میں تقسیم کر کے 12 حصے مرحوم کی بیوی کو ملیں گے، اور 14 – 14 حصے ہر ایک لڑکے کو ملیں گے اور 7- 7 حصے ہر ایک لڑکی کو ملیں گے۔ صورت تقسیم یہ ہے:
8x 12= 96
بیوی 4 لڑکے 4 لڑکیاں
12×1 12×7
12 84
12 14+14+14 7+7+7
یعنی سو روپے میں سے 50/ 12 روپے بیوی کو، اور 14/ 58 روپے ہر ایک لڑکے کو، اور 29/ 7 روپے ہر ایک لڑکی کو ملیں گے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved