• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

ڈیوٹی ٹائم میں کسی اورکام میں مشغول ہونا

استفتاء

مفتی صاحب گزارش ہے کہ میں واپڈا میں ملازمت پیشہ ہوں اور لائن سپریڈنٹ کی ذمہ داری نبھارہا ہوں ،واپڈا کے صارفین بسا اوقات اپنے نئے کنکشن کے لئے دفتر آتے ہیں اور متعلقہ افسر سے رہنمائی لینے کے بعد دفتر میں موجود دیگر عملہ بشمول میرے سے رابطہ کرتے ہیں اوروقت کی قلت کاعذر پیش کرکے گزارش کرتے ہیں ان کی طرف سے ہم لوگ اس عمل کو انجام دے دیں اورمحکمے  فیس کے ساتھ اضافی پیسے ادا کرتے ہیں۔اب جبکہ میری یہ ذمہ داری نہیں کہ میں ان کا کنکشن لگاؤں یا اس کے لیے تگ و دو کروں،توکیا میرے لئے یہ مناسب ہے کہ میں اضافی پیسوں کےبارےمیں صارفین کے لئے نئے کنکشن کے عمل میں ان کی مدد کروں اور مطلوبہ کام مختلف افسروں اور دفاتر سے مکمل کرواکرصارفین کو سہولت پہنچاؤں اور اس اضافی کام  کے بدلے صارفین کے دیئےگئے اضافی پیسے قبول کروں،ایسا کرنا شرعی لحاظ سے کیسا عمل ہے؟

وضاحت مطلوب ہے: محکمہ واپڈا کی طرف سے آپ کو ڈیوٹی ٹائم میں کوئی دوسرا کام کرنے کی اجازت ہے ؟

جواب وضاحت: بات یہ ہے کہ ہم ڈیوٹی ٹائم میں اگر کام نہ ہو تو آفس میں فارغ ہی ہوتے ہیں، اگر ہم اس فارغ وقت میں کوئی اور کام کر لیں تو محکمے والوں کو کوئی اعتراض نہیں، بس کام کے وقت کام کرنا ضروری ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ڈیوٹی ٹائم کے دوران چونکہ آپ کا محکمہ سے ملازمت (یعنی اجارہ) کا معاملہ طےہے جس کی آپ کو اجرت یعنی تنخواہ بھی ملتی ہے، اس لیے اس وقت میں آپ کے لئے کسی دوسرے کے کام میں مشغول ہوناجائز نہیں ہے، البتہ ڈیوٹی ٹائم کے بعد آپ یہ کام کر کے اس کاعوض لے سکتے ہیں،بشرطیکہ وہ کام پہلے سے ادارہ کی طرف سے آپ کے ذمہ نہ ہو۔

في الدرالمختار:9/118

وليس للخاص ان يعمل لغيره ولو عمل نقص من اجرته بقدر ماعمل

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved