- فتوی نمبر: 14-383
- تاریخ: 16 مئی 2019
- عنوانات: عبادات > نماز > نماز میں قراءت کرنے کا بیان
استفتاء
ایک امام صاحب مغرب کی نماز میں قصار مفصل سے دو سورتیں ترتیب سے پڑھتے ہیں ،ترتیب کی وجہ سے ایک دن ایسا ہوتا ہے کہ پہلی رکعت میں سورہ عصر جبکہ دوسری میں سورہ الہمزہ آجاتی ہے۔ بعض حضرات کو اس پر اشکال ہے کہ فرض کی پہلی رکعت میں چھوٹی سورت پڑھنا درست نہیں ۔کیا یہ بات درست ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
دوسری رکعت میں ایسی سورت پڑھنا جو پہلی رکعت میں پڑھی گئی سورت سے تین آیات یا اس سے زیادہ بڑی ہو مکروہ تنزیہی ہے اور یہ حکم وہاں ہے جہاں اس طرح کی چھوٹی بڑی سورتوں کاپڑھنا منقول نہیں ۔مذکورہ صورت میں سورہ ’’الہمزہ‘‘سورہ ’’العصر‘‘سے تین آیات سے زیادہ بڑی ہے اور ان دونوں سورتوں کا پہلی دوسری رکعت میں پڑھنا منقول بھی نہیں لہذا یہ طریقہ کراہت تنزیہی سے خالی نہیں امام کو اس سے احتیاط کرنی چاہیے ۔
مراقي الفلاح (ص: 154)
( و ) يكره ( تطويل ) الركعة ( الثانية على ) الركعة ( الأولى ) بثلاث آيات فأكثر لا تطويل الثالثة لأنه ابتداء صلاة نفل ( في جميع الصلوات ) الفرض بالاتفاق والنفل على الأصح إلحاقا له بالفرض فيما لم يرد فيه تخصيص من التوسعة
حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح (ص: 238)
قوله ( فيما لم يرد فيه تخصيص من التوسعة ) أما ما ورد فيه نص فلا يكره كما ورد أنه صلى الله عليه وسلم كان يقرأ في أولى الجمعة والعيدين بالأعلى وفي الثانية بالغاشية والثانية زادت على الأولى بسبع آيات وأجاب الزاهدي بأن الزيادة تختلف بحسب السور فإن كانت السور قصارا فالثلاث آيات زيادة كثيرة مكروهة وإن كانت طوالا فالسبع آيات زيادة يسيرة غير مكروهة اه قال الحلبي وهو حسن
البحر الرائق شرح كنز الدقائق (3/ 366)
قال الخير الرملي أقول : وفي شرح منية المصلي للحلبي ، وفي القنية إن قرأ في الأولى
والعصر ، وفي الثانية الهمزة يكره لأن الأولى ثلاث آيات والثانية تسع آيات وتكره الزیادة الکثیرة۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved