- فتوی نمبر: 13-226
- تاریخ: 08 مارچ 2019
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
میری والدہ کا انتقال ہوا2009 میں ۔ ان کی ایک جائیداد ہے جسکا کرایہ آتا ہے اورجائیداد ابھی تک والدہ کے نام ہی ہے۔ہم لوگ ایک بہن اور تین بھائی ہیں اور والد صاحب بھی وفات پا چکے ہیں 2012 کے۔والد صاحب نے 2011 میں دوبارہ شادی کی تھی اور ان سے والد صاحب کی کوئی اولاد نہیں ۔ابھی ہم جائیداد کی تقسیم نہیں کر پائے لیکن کرایہ آپس میں تقسیم کرتے ہیں ۔
پوچھنا یہ تھا کہ حقیقی والدہ کی جائیداد میں سے ہماری دوسری والدہ کا کرائے میں کتنا حصہ ہو گا؟اسی طرح والدہ کے نام پر6 ایکڑ زرعی زمین بھی ہے جو ٹھیکے پر دی ہوئی ہے ۔ اس کے ٹھیکے میں سے دوسری والدہ کا کتنا حصہ ہے اور اسکے ٹھیکے کے ان کو پیسے جائیں گے کیا؟
وضاحت مطلوب ہے:
یہ جائیداد والدہ کو وراثت میں ملی تھی یا خریدی تھی یا والد نے گفٹ کی تھی کس طرح ان کے پاس آئی؟
جواب وضاحت:
جو شہر کی جائیداد ہے وہ والدہ کی وراثت کی جائیداد ہے اور چھ ایکڑ زرعی زمین والد صاحب نے خریدی تھی اور والدہ کے نام کردی تھی اور کچھ ابو کے نام تھی ۔اصل سوال اس کے بارے میں ہے جو والدہ کی وراثت اس میں ہے والد صاحب کا جو حصہ ہے اس میں سے دوسری والدہ کا حصہ بنے گا یا نہیں ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
شہر کی جائیداد میں آپ کی سوتیلی والدہ کا حصہ بنے گا جو کہ مذکورہ صورت میں آپ کی حقیقی والدہ کی کل وراثتی جائیداد (مکان) میں سے 1/32حصہ بنے گا ۔دوسری جائیداد میں بھی سوتیلی والدہ کا حصہ بنے گا تاہم وہ حصہ کتنا بنے گا اس کی تفصیل اگر مطلوب ہو تو مندر جہ ذیل وضاحت کرکے اس کی تفصیل معلوم کی جاسکتی ہے ۔
مطلوبہ وضاحت یہ ہے :
۱۔ زرعی زمین کا جو حصہ آپ کی والدہ کے نام کروایا گیا تھا وہ ابتداء یعنی خریدتے وقت والدہ کے نام کروایا گیا تھا یا پہلے وہ زمین والد کے نام ہوئی اور بعد میں والدہ کے نام کرائی گئی ۔
۲۔ اگر بعد میں والدہ کے نام کرائی گئی تو کرانے کی کیا وجوہات تھیں ؟
© Copyright 2024, All Rights Reserved