• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

جائیداد ہبہ کرنا اور زندگی میں جائیدا د تقسیم کرنا

استفتاء

1۔ایک شخص  کی بیوی فوت ہوگئی ۔ اس کے خاوند نے کچھ جائیداد اپنی بیوی  کے نام کردی تھی اور قبضہ دے دیا  اور قبضہ  کی صورت یہ تھی کہ جب  خریدا تو دکھا یا بھی کہ یہ آپ کا حصہ ہے۔بیوی نے پانچ بیٹیا اور تین بیٹے وراثت میں چھوڑے ہیں اور خاوند زندہ ہے ۔ شرعی طور پر اس نامزد جائیداد کی تقسیم  کس طرح ہوگی۔ ورثاء میں خاوند کو کتنا حصہ ملے گا۔

2۔کچھ جائیداد خاوند اور بیوی کے درمیان مشترک ہے  آدھی جگہ اپنے نام پر اور آدھی بیوی کے نام کروادی اور علیحدہ کرکے حصہ  متعین نہیں کیا  اس میں بقیہ ورثاء کے ساتھ خاوند کا کتنا حصہ ہوگا؟

3۔مذکورہ خاوند کا ذاتی کاروبار بیٹوں کے سپرد ہے اوراپنی زندگی میں مکمل طور پر شرعی تقسیم   کرنا چاہتا ہے تو کیا اس کاروبار میں بیٹیاں برابر کی شریک ہونگی یا کمی بیشی کے ساتھ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔2۔مذکورہ صورت میں بیوی کو شوہر کی طرف سے ملے والی مشترک اور غیر مشترک جائیداد کو  44 حصوں میں تقسیم کرکے  11حصے خاوند کو 3۔3حصے ہر بیٹی کو اور  6۔6حصے ہر بیٹے کوملیں گے۔

صورت تقسیم یہ ہے۔

=4411x4                                             

خاوند                                 5بیٹیاں                   3 بیٹے

4/1                                     باقی

11×1                               11×3

11                                     33

11             3۔3۔3۔3۔3               6۔6۔6

3۔جوچیز باپ کی ملکیت  میں ہو اور وہ   اپنی زندگی میں تقسیم کرنا چاہے توا بہتر  یہ ہے کہ تمام  بیٹے بیٹیوں میں برابر کرے اورچاہے دو ایک  کی نسبت سے بھی تقسیم کرسکتاہے۔

وإن قصده يسوي بينهم يعطي البنت كالإبن  عندالثاني وعليه الفتوی۔۔۔قال الشامي تحت قوله۔۔۔ علی قول أبي يوسف من التنصيف بين الذكر والأنثی أفضل من التثليث الذي هو قول  محمد(شامی 8/583)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved