• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

جائیداد کےمتعلق سوال

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

جناب مفتی صاحب! مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے ایک بھائی غلام اکبر مرحوم کا دس مرلے کا شہری پلاٹ تھا، مرحوم کی وفات کے بعد مفتی حمید اللہ جان صاحب کے فتوے کے مطابق حصہ وارثان میں تقسیم کیا گیا۔ غلام اکبر مرحوم کے وارثان میں ایک بیوہ،ایک بیٹا، تین بیٹیاں، والد اور والدہ ہیں،دس مرلہ پلاٹ میں سےجوحصہ و الدین کو ملا وہ پلاٹ یعنی 3مرلہ والدین نے پٹواری کو درخواست لے کراپنےایک بیٹے منیر احمد کے نام کردیا ۔

مفتی صاحب وہ دس مرلہ کا پلاٹ ویسے ہی پڑا ہوا ہے کسی حصہ دار نے اس میں کوئی تعمیر نہیں کی اور نہ ہی کسی نے اپنا حصہ بیچا ہے۔ جناب مفتی صاحب اس تین مرلہ پلاٹ کے بارے میں بتائیں کہ یہ 3مرلہ صرف ایک بیٹے منیراحمد کے لیے ہے یااس تین مرلہ میں سے صرف والدمرحوم کا حصہ ڈیڑھ مرلہ وارثان میں تقسیم ہوگا ؟کیونکہ والدہ حیات ہیں۔والداللہ بخش مرحوم کے وارثان درج ذیل ہیں :

1۔ایک بیوہ

2۔  بیٹا محمد قاسم

3۔بیٹا منیر احمد

4۔بیٹی حمیدہ بی بی

5۔بیٹی کلثوم بی بی

6۔بیٹی رخسانہ بی بی

7۔بیٹےغلام اکبر مرحوم کےورثاءجو کہ ایک بیٹااورتین بیٹیا  ں ،ایک بیوہ اور والدین ہیں ۔والدہ حیات ہیں جبکہ والد فوت ہو چکے ہیں۔

8۔بیٹا عابد حسین مرحوم کے ورثاء جو کہ ایک بیٹااور دوبیٹیاں،بیوہ اوروالدین)

دیگرورثاء کےبیانات:

1.منیر احمد کا بیان

یہ جگہ والد صاحب نے میرے نام لگائی ہے، میں اس کا مالک ہوں، (منیر احمدنے یہ باتیں زبانی لکھوائی ہیں، تحریری

بیان دینے کو تیار نہیں)

  1. کلثوم بی بی

میں اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتی جب میرے بھائی آپ کے پاس آئیں تو میری بات کروا دیں، میرا ان سے کوئی رابطہ نہیں۔

  1. غلام اکبرکا بیٹا

یہ سب فراڈ ہے ہماری جائیداد پر قاسم صاحب نے قبضہ کیا ہوا ہے اور کیس عدالت میں چل رہا ہے یہ سب دو نمبری کی سازش ہے انہوں نے ہماری جائیداد کے بارےمیں سٹے(stay)لیا ہوا ہے۔

  1. رخسانہ بی بی

فون نمبر بند

  1. حمیدہ بی بی کابیٹا

بات یہ ہے کہ میرے نانا ابو کا آپریشن تھا اور میرے ماموں قاسم نے  اپنی طرف سے تملیک نامہ تیار کروایا اور ساری جائیداد اپنے اور منیراحمد اوردو بھتیجوں کے نام لگوا دیں اور ہمارے نانا ابو چاہتے تھے کہ سب کو حق برابر ملے۔

  1. عابد حسین کابیٹا

اصل میں ہمارے دادا نے اپنی جائیداد اپنے دو بیٹوں قاسم اور منیر اور اپنے دو بیٹے مرحوم غلام اکبر اورعابد حسین کے بیٹوں کے نام کی اور بیٹیوں کو محروم کردیا، ہم یہ چاہتے ہیں اگر شرعی طور پر ہماری محروم پھوپھیوں کا حصہ بنتا ہے تو ہم ان کو دے دیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں چونکہ ورثاء بیانات مختلف ہیں اور ہمارے لیے حقیقت حال تک رسائی ممکن نہیں اس لیے اگر واقعتاًوالدین نے اپنا حصہ(تین مرلہ)اپنے بیٹے منیر احمد کے نام کروادیا تھا تو وہ حصہ صرف منیر احمد کا ہےاور دیگر ورثاء کا اس میں حصہ نہیں بصورت دیگر والد مرحوم کا حصہ (ڈیڑھ مرلہ)ان کے ورثاء میں ان کے شرعی حصوں کے بقدر تقسیم ہو گا

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved