- فتوی نمبر: 17-266
- تاریخ: 19 مئی 2024
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
عرض یہ ہے کہ میرے والد عبدالرحیم صاحب 1/7/2019 کو فوت ہوگئے، جنہوں نے اپنے ترکہ میں ایک چار مرلہ مکان چھوڑا ہے۔ ہم کل دس بہن، بھائی ہیں، چار بھائی اور چھ بہنیں، ایک بہن کا انتقال 23 مئی 2010 کو ہوگیاتھا جس کی اولادموجود ہے ،اس فوت شدہ بہن کا بیٹا ہم سے مکان میں اپنی والدہ کے عنوان سے حصہ مانگ رہا ہے، ہمارے ماموں کہتے ہیں کہ ان کا حصہ نہیں بنتا۔ ہمیں شریعت کا علم نہیں، کیا شرعاً اس فوت شدہ بہن کا یا ان کی اولاد کاہمارے والدکی میراث میں حصہ بنتا ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں آپ کی جو بہن آپ کے والد کی زندگی میں فوت ہو گئی ہے، اس بہن کا یا اس بہن کی اولاد کا آپ کے والد کی میراث میں شرعاً کوئی حصہ نہیں ،البتہ آپ بہن بھائی اپنی خوشی سے اپنی بہن کے بچوں کو ایک بہن کے حصے کے بقدر یا کچھ کم و بیش دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved