- فتوی نمبر: 1-393
- تاریخ: 12 جولائی 2008
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین دریں مسئلہ کہ ایک شخص مولوی حضور بخش ( عرف مولوی عبد الحئ) جو کہ اس وقت ضعیف العمر ہے پاخانہ پیشاب کرنے کے بھی قابل نہیں، کپڑوں میں اور چار پائی پر پیشاب کردیتا ہے جس کے دو بیٹے اور ایک مولوی خلیل الرحمٰن اور ایک مولوی محمد زبیر اور چار بیٹیاں صدیقہ بیگم، رضیہ بیگم، آسیہ بیگم حفصہ بیگم۔ چھوٹے بیٹے مولوی خلیل الرحمٰن جو کہ ایک علاقے میں مسجد کا امام اور خطیب اور ایک مدرسہ کا مہہتمم ہے اس نے اپنے والد مسمی مولوی حضور بخش کو ورغلا کر تمام جائیداد دونوں بھائیوں نے اپنے نام کروالی ہے اور اپنی چاروں بہنوں کو کچھ نہیں دیا جب بہنوں نے شور مچایا کہ ہمارا حصہ دو۔ لوگوں نے کہا کہ مولوی صاحب آپ نے یہ کام غلط کیا ہے اور شرعی طور پر جائیداد میں بہنوں کا حصہ بنتا ہے۔ اس وقت مولوی خلیل الرحمٰن نے اپنا فرمان جاری کردیا کہ شرعی طور پر جائیداد میں بیٹیوں کا حصہ نہیں ہوتا تو کچھ لوگ ان پڑھ ہیں تو انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ صحیح تو علماء ہی بتاسکتے ہیں تو اس لیے علماء سے رجوع کیا جارہا ہے۔ کہ شرعی طور پر جائیداد میں بیٹیوں کا حصہ بنتا ہے یا نہیں؟ تو از روئے شرع یہ مسئلہ واضح فرما کر اس علاقہ کے لوگوں پر احسان فرمائیں۔
وضاحت مطلوب ہے: مولوی خلیل الرحمٰن سے کہیے کہ وہ قران و حدیث سے یا ائمہ مجتہدین کے اقوال سے اپنی دلیل دیں اس کے بعد ہم جواب دیں گے۔
جواب: گرامی قدر ۔۔۔۔ گذارش ہے کہ مولوی صاحب کوئی بھی دلیل دینے سے قاصر ہیں لہذا عام الناس اہل علاقہ صحیح مسئلہ کی وضاحت کے منتظر ہیں اس لیے آپ صرف مسئلہ واضح فرمائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مولوی خلیل الرحمٰن کی بات غلط ہے۔ وراثت میں لڑکیوں کا حصہ بنتا ہے۔ غلط رواج کی وجہ سے یا لڑکیوں کو مالی نقصان پہنچانے کی وجہ سے یا اس وجہ سے کہ لڑکیوں کو مالی فائدہ نہ پہنچ جائے ان کو میراث سے محروم کرنا جائز نہیں ہے۔ یہ تو کمزور کا حق مارنے کی بات ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved