• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

مفقود کی بیوی کا حکم

استفتاء

جناب میرے ایک عزیزہ ہیں ان کے خاوند رکشہ چلاتے تھے، عرصہ تقریباً ڈیڑھ سال پہلے رکشہ چلانے گھر سے باہر گئے تھے۔ اس کے بعد وہ آج تک واپس نہیں آئے ان کا جہاں تک ہو سکتا  تھا ہر جگہ ڈھونڈا مگر ان کا آج تک کوئی پتہ نہیں چلا سکا۔  ان کی بیوی کے متعلق پوچھنا چاہتے ہیں کہ اگر ان کے خاوند اگر واپس نہیں آتے تو اگر وہ شادی کرنا چاہے تو کب تک انتظار کرے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر آپ کی عزیزہ کا شوہر ایسا لا پتہ ہوگیا ہے کہ اس کا کچھ پتہ نہ چل رہا ہو اور عورت کے لیے خرچے کا کوئی انتظام نہیں یا معصیت کے خوف سے اس کا بیٹھنا مناسب نہ ہو تو عورت عدالت میں اپیل دائر کرے اور گواہوں سے ثابت کرے کہ میرا فلاں شخص سے نکاح ہواتھا۔ اس کے بعد گواہوں سےشوہر کے لاپتہ ہونے کو ثابت کرے۔ اس کے بعد قاضی و جج خود بھی لاپتہ شوہر کی تفتیش کے لیے اخبار میں اشتہار دے اور جب شوہر کے پتہ ملنے سے مایوس ہوجائے تو عورت کو چار سال تک مزید انتظار کا حکم کرے۔ پھر اگر ان چار سالوں میں بھی شوہر کا پتہ نہ چلے و اس مدت  (چار سال ) کے ختم ہونے پر  مفقود کو مردہ تصور کیا جائےگا۔ اس کے بعد عدت وفات  یعنی چار مہینے دس دن کی عدت گذارنے کے بعد عورت دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے۔

یہ حکم عام حالات میں ہے، لیکن اگر یہ صورتحال ہو کہ عورت کا خرچہ کوئی نہیں اٹھاتا اور وہ خود بھی پردے میں رہتے ہوئے کوئی کام نہیں کرسکتی یا یہ کہ عورت کو حرام میں مبتلا ہونے کا خطرہ ہو تو اس کا حکم مختلف ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved