• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

من یرد علیہ کے غیر موجودگی میں خاوند یا بیوی کو باقی حصہ دیا جائےگا

استفتاء

ہم ایک آرگنائزیشن میں کام کرتے ہیں ہمارے سامنے فوت شدہ لوگوں کی میراث کے بارے میں کئی صورتیں آتی رہتی ہیں فی الحال ایک صورت پوچھنی ہے ، وہ یہ کہ اگر ایک شخص ایسے حال میں فوت ہوا کہ اس کے پس ماندگان میں صرف خاوند یا بیوی ہو اور باقی کوئی وارث مثلاً باپ کی اولاد،  بھائی، بہن، چچاکی اولاد وغیرہ نہ ہو تو ایسے شخص کے ترکے کا کیا حکم ہے؟ کیا سارا ترکہ خاوند یا بیوی کو دیا جائے یا کچھ حصہ ؟ اور کیا ایسے ترکے کا کل حصہ یا جزوی حصہ ان کے کسی دوست یا آرگنائزیشن کو دیا جاسکتا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں خاوند یا بیوی کا حصہ ادا کرنے کے بعد میراث کا باقی حصہ سرکاری بیت المال کا بنتا ہے، لیکن آج کل مالی خیانت عام ہونے کی وجہ سے باقی میراث بھی خاوند یا بیوی کو ہی دی جائے گی۔

و في  الأشباه : أنه يرد عليهما في زماننا لفساد بيت المال، قال تحته في الشامية: و يفتى بالرد على الزوجين في زماننا لفساد بيت المال و في الزيلعي عن النهاية، ما فضل عن فرض أحد الزوجين يرد عليه. (شامی: 10/580)۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved